قرآن پاک لفظ لِقَوْمِهِ کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
لِقَوْمِهِ
وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنْفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُوا إِلَى بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ عِنْدَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ [2-البقرة:54]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب (حضرت موسیٰ) ﴿علیہ السلام﴾ نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم! بچھڑے کو معبود بنا کر تم نے اپنی جانوں پر ﻇلم کیا ہے، اب تم اپنے پیدا کرنے والے کی طرف رجوع کرو، اپنے کو آپس میں قتل کرو، تمہاری بہتری اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسی میں ہے، تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی، وه توبہ قبول کرنے واﻻ اور رحم وکرم کرنے واﻻ ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ بھائیو، تم نے بچھڑے کو (معبود) ٹھہرانے میں (بڑا) ظلم کیا ہے، تو اپنے پیدا کرنے والے کے آگے توبہ کرو اور اپنے تئیں ہلاک کر ڈالو۔ تمہارے خالق کے نزدیک تمہارے حق میں یہی بہتر ہے۔ پھر اس نے تمہارا قصور معاف کر دیا۔ وہ بے شک معاف کرنے والا (اور) صاحبِ رحم ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم! بے شک تم نے اپنے بچھڑا بنانے کے ساتھ اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے، پس تم اپنے پیدا کرنے والے کی طرف توبہ کرو، پس اپنے آپ کو قتل کرو، یہ تمھارے لیے تمھارے پیدا کرنے والے کے نزدیک بہتر ہے، تو اس نے تمھاری توبہ قبول کر لی، بے شک وہی بہت توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم والا ہے۔
2
لِقَوْمِهِ
وَإِذِ اسْتَسْقَى مُوسَى لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِعَصَاكَ الْحَجَرَ فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَشْرَبَهُمْ كُلُوا وَاشْرَبُوا مِنْ رِزْقِ اللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ [2-البقرة:60]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے کہا کہ اپنی ﻻٹھی پتھر پر مارو، جس سے باره چشمے پھوٹ نکلے اور ہر گروه نے اپنا چشمہ پہچان لیا (اور ہم نے کہہ دیا کہ) اللہ تعالیٰ کا رزق کھاؤ پیو اورزمین میں فساد نہ کرتے پھرو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے (خدا سے) پانی مانگا تو ہم نے کہا کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مارو۔ (انہوں نے لاٹھی ماری) تو پھر اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، اور تمام لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کر (کے پانی پی) لیا۔ (ہم نے حکم دیا کہ) خدا کی (عطا فرمائی ہوئی) روزی کھاؤ اور پیو، مگر زمین میں فساد نہ کرتے پھرنا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا تو ہم نے کہا اپنی لاٹھی اس پتھر پر مار، تو اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، بلاشبہ سب لوگوں نے اپنی پینے کی جگہ معلوم کر لی، کھاؤ اور پیو اللہ کے دیے ہوئے میں سے اور زمین میں فساد کرتے ہوئے دنگا نہ مچاؤ۔
3
لِقَوْمِهِ
وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَذْبَحُوا بَقَرَةً قَالُوا أَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ [2-البقرة:67]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور (حضرت) موسیٰ﴿علیہ السلام﴾ نے جب اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے تو انہوں نے کہا ہم سے مذاق کیوں کرتے ہیں؟ آپ نے جواب دیا کہ میں ایسا جاہل ہونے سے اللہ تعالیٰ کی پناه پکڑتا ہوں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ خدا تم کو حکم دیتا ہے کہ ایک بیل ذبح کرو۔ وہ بولے، کیا تم ہم سے ہنسی کرتے ہو۔ (موسیٰ نے) کہا کہ میں الله کی پناہ مانگتا ہوں کہ نادان بنوں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا بے شک اللہ تمھیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو، انھوں نے کہا کیا تو ہمیں مذاق بناتا ہے؟ کہا میں اللہ کی پناہ پکڑتا ہوں کہ میں جاہلوں سے ہو جاؤں۔
4
لِقَوْمِهِ
وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ جَعَلَ فِيكُمْ أَنْبِيَاءَ وَجَعَلَكُمْ مُلُوكًا وَآتَاكُمْ مَا لَمْ يُؤْتِ أَحَدًا مِنَ الْعَالَمِينَ [5-المائدة:20]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور یاد کرو موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا، اے میری قوم کے لوگو! اللہ تعالیٰ کے اس احسان کا ذکر کرو کہ اس نے تم میں سے پیغمبر بنائے اور تمہیں بادشاه بنا دیا اور تمہیں وه دیا جو تمام عالم میں کسی کو نہیں دیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ بھائیو تم پر خدا نے جو احسان کئے ہیں ان کو یاد کرو کہ اس نے تم میں پیغمبر پیدا کیے اور تمہیں بادشاہ بنایا اور تم کو اتنا کچھ عنایت کیا کہ اہل عالم میں سے کسی کو نہیں دیا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم! اپنے اوپر اللہ کی نعمت یاد کرو، جب اس نے تم میں انبیاء بنائے اور تمھیں بادشاہ بنا دیا اور تمھیں وہ کچھ دیا جو جہانوں میں سے کسی کو نہیں دیا۔
5
لِقَوْمِهِ
وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِنَ الْعَالَمِينَ [7-الأعراف:80]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو بھیجا جبکہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم ایسا فحش کام کرتے ہو جس کو تم سے پہلے کسی نے دنیا جہان والوں میں سے نہیں کیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور اسی طرح جب ہم نے لوط کو (پیغمبر بنا کر بھیجا تو) اس وقت انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم ایسی بےحیائی کا کام کیوں کرتے ہو کہ تم سے اہل عالم میں سے کسی نے اس طرح کا کام نہیں کیا
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور لوط کو (بھیجا)، جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا تم اس بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو جو تم سے پہلے جہانوں میں سے کسی نے نہیں کی۔
6
لِقَوْمِهِ
قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اسْتَعِينُوا بِاللَّهِ وَاصْبِرُوا إِنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ يُورِثُهَا مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ [7-الأعراف:128]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے فرمایا اللہ تعالیٰ کا سہارا حاصل کرو اور صبر کرو، یہ زمین اللہ تعالیٰ کی ہے، اپنے بندوں میں سے جس کو چاہے وه مالک بنا دے اور اخیر کامیابی ان ہی کی ہوتی ہے جو اللہ سے ڈرتے ہیں
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ خدا سے مدد مانگو اور ثابت قدم رہو۔ زمین تو خدا کی ہے۔ وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کا مالک بناتا ہے۔ اور آخر بھلا تو ڈرنے والوں کا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اللہ سے مدد مانگو اور صبر کرو، بے شک زمین اللہ کی ہے، وہ اس کا وارث اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے بناتا ہے اور اچھا انجام متقی لوگوں کے لیے ہے۔
7
لِقَوْمِهِ
وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ نُوحٍ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنْ كَانَ كَبُرَ عَلَيْكُمْ مَقَامِي وَتَذْكِيرِي بِآيَاتِ اللَّهِ فَعَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْتُ فَأَجْمِعُوا أَمْرَكُمْ وَشُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُوا إِلَيَّ وَلَا تُنْظِرُونِ [10-يونس:71]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور آپ ان کو نوح﴿علیہ السلام﴾ کا قصہ پڑھ کر سنائیے جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اے میری قوم! اگر تم کو میرا رہنا اور احکام الٰہی کی نصیحت کرنا بھاری معلوم ہوتا ہے تو میرا تو اللہ ہی پر بھروسہ ہے۔ تم اپنی تدبیر مع اپنے شرکا کے پختہ کرلو پھر تمہاری تدبیر تمہاری گھٹن کا باعﺚ نہ ہونی چاہئے۔ پھر میرے ساتھ کر گزرو اور مجھ کو مہلت نہ دو
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ان کو نوح کا قصہ پڑھ کر سنادو۔ جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ اے قوم! اگر تم کو میرا تم میں رہنا اور خدا کی آیتوں سے نصیحت کرنا ناگوار ہو تو میں خدا پر بھروسہ رکھتا ہوں۔ تم اپنے شریکوں کے ساتھ مل کر ایک کام (جو میرے بارے میں کرنا چاہو) مقرر کرلو اور وہ تمہاری تمام جماعت (کو معلوم ہوجائے اور کسی) سے پوشیدہ نہ رہے اور پھر وہ کام میرے حق میں کر گزرو اور مجھے مہلت نہ دو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ان پر نوح کی خبر پڑھ، جب اس نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم! اگر میرا کھڑا ہونا اور اللہ کی آیات کے ساتھ میرا نصیحت کرنا تم پر بھاری گزرا ہے تو میں نے اللہ ہی پر بھروسا کیا ہے، سو تم اپنا معاملہ اپنے شرکا کے ساتھ مل کر پکا کر لو، پھر تمھارا معاملہ تم پر کسی طرح مخفی نہ رہے، پھر میرے ساتھ کر گزرو اور مجھے مہلت نہ دو۔
8
لِقَوْمِهِ
وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ اذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ أَنْجَاكُمْ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ وَيُذَبِّحُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ وَفِي ذَلِكُمْ بَلَاءٌ مِنْ رَبِّكُمْ عَظِيمٌ [14-إبراهيم:6]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جس وقت موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ کے وه احسانات یاد کرو جو اس نے تم پر کیے ہیں، جبکہ اس نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی جو تمہیں بڑے دکھ پہنچاتے تھے۔ تمہارے لڑکوں کو قتل کرتے تھے اور تمہاری لڑکیوں کو زنده چھوڑتے تھے، اس میں تمہارے رب کی طرف سے تم پر بہت بڑی آزمائش تھی
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ خدا نے جو تم پر مہربانیاں کی ہیں ان کو یاد کرو جب کہ تم کو فرعون کی قوم (کے ہاتھ) سے مخلصی دی وہ لوگ تمہیں بُرے عذاب دیتے تھے اور تمہارے بیٹوں کو مار ڈالتے تھے اور عورت ذات یعنی تمہاری لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی (سخت) آزمائش تھی
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ تم اپنے اوپر اللہ کی نعمت یاد کرو، جب اس نے تمھیں فرعون کی آل سے نجات دی، جو تمھیں برا عذاب دیتے تھے اور تمھارے بیٹے بری طرح ذبح کرتے اور تمھاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمھارے رب کی طرف سے بہت بڑی آزمائش تھی۔
9
لِقَوْمِهِ
وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ وَأَنْتُمْ تُبْصِرُونَ [27-النمل:54]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور لوط کا (ذکر کر) جبکہ اس نے اپنی قوم سے کہاکہ کیا باوجود دیکھنے بھالنے کے پھر بھی تم بدکاری کر رہے ہو؟
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور لوط کو (یاد کرو) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم بےحیائی (کے کام) کیوں کرتے ہو اور تم دیکھتے ہو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور لوط کو جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا تم بے حیائی کو آتے ہو، جب کہ تم دیکھتے ہو۔
10
لِقَوْمِهِ
وَإِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاتَّقُوهُ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ [29-العنكبوت:16]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور ابراہیم (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اوراس سے ڈرتے رہو، اگر تم میں دانائی ہے تو یہی تمہارے لیے بہتر ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ابراہیمؑ کو (یاد کرو) جب اُنہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ خدا کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اگر تم سمجھ رکھتے ہو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ابراہیم کو جب اس نے اپنی قوم سے کہا اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو، یہ تمھارے لیے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو۔