قرآن پاک لفظ ظَلَمُوا کے تحت آنے والی قرآنی آیات
نمبر لفظ آیت ترجمہ
1
ظَلَمُوا
فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنْزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا رِجْزًا مِنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ [2-البقرة:59]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر ان ﻇالموں نے اس بات کو جو ان سے کہی گئی تھی بدل ڈالی، ہم نے بھی ان ﻇالموں پر ان کے فسق ونافرمانی کی وجہ سے آسمانی عذاب نازل کیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو جو ظالم تھے، انہوں نے اس لفظ کو، جس کا ان کو حکم دیا تھا، بدل کر اس کی جگہ اور لفظ کہنا شروع کیا، پس ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا، کیونکہ نافرمانیاں کئے جاتے تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر ان لوگوں نے جنھوں نے ظلم کیا، بات کو اس کے خلاف بدل دیا جو ان سے کہی گئی تھی، تو ہم نے ان لوگوں پر جنھوں نے ظلم کیا تھا، آسمان سے ایک عذاب نازل کیا، اس لیے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔
2
ظَلَمُوا
فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنْزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا رِجْزًا مِنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ [2-البقرة:59]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر ان ﻇالموں نے اس بات کو جو ان سے کہی گئی تھی بدل ڈالی، ہم نے بھی ان ﻇالموں پر ان کے فسق ونافرمانی کی وجہ سے آسمانی عذاب نازل کیا
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
تو جو ظالم تھے، انہوں نے اس لفظ کو، جس کا ان کو حکم دیا تھا، بدل کر اس کی جگہ اور لفظ کہنا شروع کیا، پس ہم نے (ان) ظالموں پر آسمان سے عذاب نازل کیا، کیونکہ نافرمانیاں کئے جاتے تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر ان لوگوں نے جنھوں نے ظلم کیا، بات کو اس کے خلاف بدل دیا جو ان سے کہی گئی تھی، تو ہم نے ان لوگوں پر جنھوں نے ظلم کیا تھا، آسمان سے ایک عذاب نازل کیا، اس لیے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔
3
ظَلَمُوا
وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلَّا الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِي وَلِأُتِمَّ نِعْمَتِي عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ [2-البقرة:150]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
اور جس جگہ سے آپ نکلیں اپنا منھ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں اور جہاں کہیں تم ہو اپنے چہرے اسی طرف کیا کرو تاکہ لوگوں کی کوئی حجت تم پر باقی نہ ره جائے سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ان میں سے ﻇلم کیا ہے تم ان سے نہ ڈرو مجھ ہی سے ڈرو اور تاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور اس لئے بھی کہ تم راه راست پاؤ
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور تم جہاں سے نکلو، مسجدِ محترم کی طرف منہ (کرکے نماز پڑھا) کرو۔ اور مسلمانو، تم جہاں ہوا کرو، اسی (مسجد) کی طرف رخ کیا کرو۔ (یہ تاکید) اس لیے (کی گئی ہے) کہ لوگ تم کو کسی طرح کا الزام نہ دے سکیں۔ مگر ان میں سے جو ظالم ہیں، (وہ الزام دیں تو دیں) سو ان سے مت ڈرنا اور مجھی سے ڈرتے رہنا۔ اور یہ بھی مقصود ہے کہ تم کو اپنی تمام نعمتیں بخشوں اور یہ بھی کہ تم راہِ راست پر چلو
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور تو جہاں سے نکلے سو اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لے اور تم جہاں کہیں ہو سو اپنے چہرے اس کی طرف پھیر لو، تاکہ لوگوں کے پاس تمھارے خلاف کوئی حجت نہ رہے، سوائے ان کے جنھوں نے ان میں سے ظلم کیا ہے، سو ان سے مت ڈرو اور مجھ سے ڈرو اور تاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور تاکہ تم ہدایت پائو۔
4
ظَلَمُوا
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَتَّخِذُ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَنْدَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّهِ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِلَّهِ وَلَوْ يَرَى الَّذِينَ ظَلَمُوا إِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ أَنَّ الْقُوَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا وَأَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعَذَابِ [2-البقرة:165]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے شریک اوروں کو ٹھہرا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں، جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیئے اور ایمان والے اللہ کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں کاش کہ مشرک لوگ جانتے جب کہ اللہ کے عذاب کو دیکھ کر (جان لیں گے) کہ تمام طاقت اللہ ہی کو ہے اور اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے واﻻ ہے (تو ہرگز شرک نہ کرتے)
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور بعض لوگ ایسے ہیں جو غیر خدا کو شریک (خدا) بناتے اور ان سے خدا کی سی محبت کرتے ہیں۔ لیکن جو ایمان والے ہیں وہ تو خدا ہی کے سب سے زیادہ دوستدار ہیں۔ اور اے کاش ظالم لوگ جو بات عذاب کے وقت دیکھیں گے اب دیکھ لیتے کہ سب طرح کی طاقت خدا ہی کو ہے۔ اور یہ کہ خدا سخت عذاب کرنے والا ہے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور لوگوں میں سے بعض وہ ہیں جو غیر اللہ میں سے کچھ شریک بنا لیتے ہیں، وہ ان سے اللہ کی محبت جیسی محبت کرتے ہیں، اور وہ لوگ جو ایمان لائے، اللہ سے محبت میں کہیں زیادہ ہیں اور کاش! وہ لوگ جنھوں نے ظلم کیا اس وقت کو دیکھ لیں جب وہ عذاب کو دیکھیں گے(تو جان لیں) کہ قوت سب کی سب اللہ کے لیے ہے اور یہ کہ اللہ بہت سخت عذاب والا ہے۔
5
ظَلَمُوا
مَثَلُ مَا يُنْفِقُونَ فِي هَذِهِ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَثَلِ رِيحٍ فِيهَا صِرٌّ أَصَابَتْ حَرْثَ قَوْمٍ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ فَأَهْلَكَتْهُ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلَكِنْ أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ [3-آل عمران:117]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
یہ کفار جو خرچ اخراجات کریں اس کی مثال یہ ہے کہ ایک تند ہوا چلی جس سے پاﻻ تھا جو ﻇالموں کی کھیتی پر پڑا اور اسے تہس نہس کر دیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر ﻇلم نہیں کیا بلکہ وه خود اپنی جانوں پر ﻇلم کرتے تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
یہ جو مال دنیا کی زندگی میں خرچ کرتے ہیں اس کی مثال ہوا کی سی ہے جس میں سخت سردی ہو اور وہ ایسے لوگوں کی کھیتی پر جو اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے چلے اور اسے تباہ کر دے اور خدا نے ان پر کچھ ظلم نہیں کیا بلکہ یہ خود اپنے اوپر ظلم کر رہے ہیں
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اس کی مثال جو وہ اس دنیا کی زندگی میں خرچ کرتے ہیں، اس ہوا کی مثال جیسی ہے جس میں سخت سردی ہے، جو ایسے لوگوں کی کھیتی کو آپہنچی جنھوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا، تو اس نے اسے برباد کر دیا اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا اور لیکن وہ (خود) اپنی جانوں پر ظلم کر رہے ہیں۔
6
ظَلَمُوا
وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَنْ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ [3-آل عمران:135]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
جب ان سے کوئی ناشائستہ کام ہو جائے یا کوئی گناه کر بیٹھیں تو فوراً اللہ کا ذکر اور اپنے گناہوں کے لئے استغفار کرتے ہیں، فیالواقع اللہ تعالیٰ کے سوا اور کون گناہوں کو بخش سکتا ہے؟ اور وه لوگ باوجود علم کے کسی برے کام پر اڑ نہیں جاتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور وہ کہ جب کوئی کھلا گناہ یا اپنے حق میں کوئی اور برائی کر بیٹھتے ہیں تو خدا کو یاد کرتے اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں اور خدا کے سوا گناہ بخش بھی کون سکتا ہے؟ اور جان بوجھ کر اپنے افعال پر اڑے نہیں رہتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور وہ لوگ کہ جب کوئی بے حیائی کرتے ہیں، یا اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں تو اللہ کو یاد کرتے ہیں، پس اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں اور اللہ کے سوا اور کون گناہ بخشتا ہے؟ اور انھوں نے جو کیا اس پر اصرار نہیں کرتے، جب کہ وہ جانتے ہوں۔
7
ظَلَمُوا
وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللَّهِ وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللَّهَ تَوَّابًا رَحِيمًا [4-النساء:64]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
ہم نے ہر ہر رسول کو صرف اسی لئے بھیجا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی فرمانبرداری کی جائے اور اگر یہ لوگ جب انہوں نے اپنی جانوں پر ﻇلم کیا تھا، تیرے پاس آ جاتے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے اور رسول بھی ان کے لئے استغفار کرتے، تو یقیناً یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو معاف کرنے واﻻ مہربان پاتے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
اور ہم نے جو پیغمبر بھیجا ہے اس لئے بھیجا ہے کہ خدا کے فرمان کے مطابق اس کا حکم مانا جائے اور یہ لوگ جب اپنے حق میں ظلم کر بیٹھے تھے اگر تمہارے پاس آتے اور خدا سے بخشش مانگتے اور رسول (خدا) بھی ان کے لئے بخشش طلب کرتے تو خدا کو معاف کرنے والا (اور) مہربان پاتے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
اور ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس لیے کہ اللہ کے حکم سے اس کی فرماں برداری کی جائے اور اگریہ لوگ، جب انھوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا، تیرے پاس آتے، پھر اللہ سے بخشش مانگتے اور رسول ان کے لیے بخشش مانگتا تو اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا، نہایت مہربان پاتے۔
8
ظَلَمُوا
فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِينَ ظَلَمُوا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ [6-الأنعام:45]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
پھر ﻇالم لوگوں کی جڑ کٹ گئی اور اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جو تمام عالم کا پروردگار ہے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
غرض ظالم لوگوں کی جڑ کاٹ دی گئی۔ اور سب تعریف خدائے رب العالمین ہی کو (سزاوار ہے)
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی گئی جنھوں نے ظلم کیا تھا اور سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو سب جہانوں کا رب ہے۔
9
ظَلَمُوا
فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِجْزًا مِنَ السَّمَاءِ بِمَا كَانُوا يَظْلِمُونَ [7-الأعراف:162]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
سو بدل ڈاﻻ ان ﻇالموں نے ایک اور کلمہ جو خلاف تھا اس کلمہ کے جس کی ان سے فرمائش کی گئی تھی، اس پر ہم نے ان پر ایک آفت سماوی بھیجی اس وجہ سے کہ وه حکم کو ضائع کرتے تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
مگر جو ان میں ظالم تھے انہوں نے اس لفظ کو جس کا ان کو حکم دیا گیا تھا بدل کر اس کی جگہ اور لفظ کہنا شروع کیا تو ہم نے ان پر آسمان سے عذاب بھیجا اس لیے کہ ظلم کرتے تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
تو ان میں سے جنھوں نے ظلم کیا، انھوں نے بات کو اس کے خلاف بدل دیا جو ان سے کہی گئی تھی، تو ہم نے ان پر آسمان سے ایک عذاب بھیجا، اس وجہ سے کہ وہ ظلم کرتے تھے۔
10
ظَلَمُوا
فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ أَنْجَيْنَا الَّذِينَ يَنْهَوْنَ عَنِ السُّوءِ وَأَخَذْنَا الَّذِينَ ظَلَمُوا بِعَذَابٍ بَئِيسٍ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ [7-الأعراف:165]
[ترجمہ محمد جوناگڑھی]
سو جب وه اس کو بھول گئے جو ان کو سمجھایا جاتا تھا تو ہم نے ان لوگوں کو تو بچا لیا جو اس بری عادت سے منع کیا کرتے تھے اور ان لوگوں کو جو کہ زیادتی کرتے تھے ایک سخت عذاب میں پکڑ لیا اس وجہ سے کہ وه بےحکمی کیا کرتے تھے
[ترجمہ فتح محمد جالندھری]
جب انہوں نے ان باتوں کو فراموش کردیا جن کی ان کو نصیحت کی گئی تھی تو جو لوگ برائی سے منع کرتے تھے ان کو ہم نے نجات دی اور جو ظلم کرتے تھے ان کو برے عذاب میں پکڑ لیا کہ نافرمانی کئے جاتے تھے
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد]
پھر جب وہ اس بات کو بھول گئے جس کی انھیں نصیحت کی گئی تھی تو ہم نے ان لوگوں کو بچا لیا جو برائی سے منع کرتے تھے، اور ان کو سخت عذاب میں پکڑ لیا جنھوں نے ظلم کیا تھا، اس وجہ سے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔