اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”موسیٰ علیہ السلام کے پاس موت کا فرشتہ آیا اور کہنے لگا: اپنے رب کا حکم بجا لائیے (یعنی جان جان آفرین کے سپرد کیجئیے) اس پر موسیٰ علیہ السلام نے فرشتے کی آنکھ پر تھپڑ رسید کیا اور اس کی آنکھ پھوڑ ڈالی۔ وہ فرشتہ اللہ کی بارگاہ میں لوٹا اور عرض کیا: بلاشبہ تو نے مجھے اپنے ایسے بندے کی طرف بھیجا ہے جو مرنا نہیں چاہتا اور بالتحقیق اس نے میری آنکھ پھوڑ ڈالی ہے۔ تو اللہ نے اس کی آنکھ لوٹا دی اور فرمایا: میرے بندے کے پاس جاؤ اور اس سے کہو! آپ زندہ رہنا ہی پسند کریں گے؟ اگر (واقعی) زندہ رہنا چاہتے ہیں تو بیل کی پشت پر اپنا ہاتھ رکھو، بس آپ کا ہاتھ جتنے بال ڈھانکے گا، ہر بال کے عوض آپ ایک سال زندہ رہو گے۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: پھر کیا ہو گا؟ فرشتے نے کہا: پھر آپ موت سے ہمکنار ہو گے۔ موسیٰ علیہ السلام نے کہا: پھر اچھا ہے کہ ابھی مر جاوں۔ پھر دعا کی: اے میرے رب! مجھے پتھر پھینکنے کی مقدار جتنا ارض مقدس کے قریب کر دے۔“(سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں وہاں موجود ہوتا تو یقیناً آپ لوگوں کو موسیٰ علیہ السلام کی قبر دکھاتا۔ جو راستہ کے کنارے ایک سرخ ٹیلے کے قریب ہے۔“[صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 60]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب أحاديث الأنبياء، باب وفاة موسٰى وذكره بعد، رقم: 3407، أخبرنا معمر عن همام قال: حدثنا أبوهريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم نحوه .... - صحيح مسلم، كتاب الفضائل، باب من فضائل موسٰى عليه السلام، رقم: 2372/158، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم .... - مسند أحمد، رقم: 61/20531 - مصنف عبدالرزاق: 274/1، 275، كتاب الجامع، باب موسٰى وملك الموت، رقم: 20531 - شرح السنة: 265/5، 266، باب من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه، رقم: 1451.»
ارجع إليه فقل له يضع يده على متن ثور فله بكل ما غطت يده بكل شعرة سنة قال أي رب ثم مه قال الموت قال فالآن فسأل الله أن يدنيه من الأرض المقدسة رمية بحجر قال رسول الله فلو كنت ثم لأريتكم قبره إلى جانب الطريق تحت الكثيب الأحمر
ارجع إلى عبدي فقل له الحياة تريد فإن كنت تريد الحياة فضع يدك على متن ثور فما وارت يدك من شعرة فإنك تعيش بها سنة قال ثم مه قال ثم تموت قال فالآن من قريب قال رب أدنني من الأرض المقدسة رمية بحجر قال رسول الله لو أني عنده لأريتكم قبره إلى جانب الطريق عند الكث