مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1294
1294. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے،انھوں نےکہا:نبی کریم ﷺ نے فرمایا:”جو شخص اپنے رخسار پیٹے اور گریبان پھاڑے، نیز عہد جاہلیت کی طرح چیخ پکار کرے وہ ہم سے نہیں۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1294]
حدیث حاشیہ:
یعنی ہماری امت سے خارج ہیں۔
معلوم ہوا کہ یہ حرکت سخت ناپسندیدہ ہے
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1294
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1297
1297. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:”وہ شخص ہم میں سے نہیں جو اپنے رخسار پیٹے، کپڑے پھاڑے اور جاہلیت کا سا بکواس کرے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1297]
حدیث حاشیہ:
جو لوگ عرصہ دراز کے شہید شدہ بزرگوں پر سینہ کوبی کرتے ہیں وہ غور کریں کہ وہ کسی طرح آنحضرت ﷺ کی بغاوت کررہے ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1297
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1298
1298. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے،انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ نےفرمایا:”جس شخص نے(مصیبت کے وقت) اپنے رخسار پیٹے،گریبان پھاڑااور دور جاہلیت کے ناجائز کلمات کہے وہ ہم سے نہیں۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1298]
حدیث حاشیہ:
یعنی اس کا یہ عمل ان لوگوں جیسا ہے جو غیر مسلم ہیں یا یہ کہ ہماری امت سے خارج ہے۔
بہر حال اس سے بھی نوحہ کی حرمت ثابت ہوئی
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1298
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1294
1294. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے،انھوں نےکہا:نبی کریم ﷺ نے فرمایا:”جو شخص اپنے رخسار پیٹے اور گریبان پھاڑے، نیز عہد جاہلیت کی طرح چیخ پکار کرے وہ ہم سے نہیں۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1294]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث کے معنی یہ نہیں کہ مذکورہ تین کام کرنے سے وعید کا سزاوار ہو گا بلکہ ان تینوں میں سے ہر کام مذکورہ وعید کا باعث ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے کہ جو شخص مصیبت کے وقت اپنے رخسار پیٹے یا گریبان چاک کرے یا جاہلیت کی سی باتیں کرے وہ ہم سے نہیں۔
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 285 (103) (2)
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مصیبت کے وقت گریبان پھاڑنا اور رخسار پیٹنا حرام ہے، کیونکہ یہ اللہ کی تقدیر پر عدم رضا کی دلیل ہے۔
اگر کسی کو اس کی حرمت کا علم ہے، اس کے باوجود اسے حلال سمجھ کر ایسا کرتا ہے تو وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔
حضرت سفیان ثوری ؒ مذکورہ حدیث کے متعلق کسی قسم کی توجیہ یا تاویل کرنے سے منع کرتے تھے کہ اس سے وعید کا مقصد فوت ہو جاتا ہے جو لوگوں کو ایسے افعال شنیعہ سے روکنے کا باعث ہے۔
(فتح الباري: 209/3)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1294
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1297
1297. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:”وہ شخص ہم میں سے نہیں جو اپنے رخسار پیٹے، کپڑے پھاڑے اور جاہلیت کا سا بکواس کرے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1297]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ کے ان افعال کے مرتکب لوگوں سے اظہار بے زاری کے معنی یہ ہیں کہ آپ اس شخص کے اس فعل سے راضی اور خوش نہیں ہیں۔
یہ انداز کبیرہ گناہوں کے متعلق اختیار کیا جاتا ہے، چنانچہ مصیبت کے وقت چلانا، نوحہ کرنا، رخسار پیٹنا، گریبان چاک کرنا، منہ نوچنا، بال کھول کر انہیں پھیلانا، واویلا کرنا اور دور جاہلیت کا سا بکواس کرنا اللہ کی تقدیر پر ناراض ہونے کے مترادف ہے، لہذا یہ کام بالاتفاق حرام ہے۔
والله أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1297
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1298
1298. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے،انھوں نے کہا:رسول اللہ ﷺ نےفرمایا:”جس شخص نے(مصیبت کے وقت) اپنے رخسار پیٹے،گریبان پھاڑااور دور جاہلیت کے ناجائز کلمات کہے وہ ہم سے نہیں۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1298]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں واویلا کرنے کی ممانعت نہیں۔
امام بخاری ؒ نے عنوان قائم کر کے اس حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے جسے حضرت ابو امامہ ؓ نے بیان کیا ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے لعنت فرمائی ہے اس عورت پر جو مصیبت کے وقت اپنا چہرہ نوچتی ہے، گریبان پھاڑتی ہے اور ہلاکت و تباہی کے بول منہ سے کہتی ہے۔
(سنن ابن ماجة، الجنائز، حدیث: 1585)
اس حدیث میں واویلا کرنے کی صراحت ہے کہ مصیبت کے وقت ایسا کرنا ناجائز اور باعث لعنت ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1298
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3519
3519. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”جو (مصیبت کے وقت) اپنے رخساروں کو پیٹے، گریباں پھاڑے اور دور جاہلیت کے نعرے لگائے وہ ہم سے نہیں ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3519]
حدیث حاشیہ:
مصیبت کے وقت عصبیت کو ہوا دینا اور دوسروں کے جذبات کو اس پر ابھارنا دورجاہلیت کے نعرے ہیں۔
اگرانھیں حلال سمجھ کر کیا جائے توانسان دین سے خارج ہوجاتا ہے، بصورت دیگررسول اللہ ﷺ نے ڈانٹ ڈپٹ اور سرزنش کے طور پر فرمایا:
”وہ مسلمانوں کی روش پر نہیں ہے۔
“ واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3519