رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں کی دیکھ بھال کرنے والے ناجیہ خزاعی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جو اونٹ راستے میں مرنے لگیں انہیں میں کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: ”انہیں نحر (ذبح) کر دو، پھر ان کی جوتی انہیں کے خون میں لت پت کر دو، پھر انہیں لوگوں کے لیے چھوڑ دو کہ وہ ان کا گوشت کھائیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ناجیہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ذویب ابو قبیصہ خزاعی رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ نفلی ہدی کا جانور جب مرنے لگے تو نہ وہ خود اسے کھائے اور نہ اس کے سفر کے ساتھی کھائیں۔ وہ اسے لوگوں کے لیے چھوڑ دے، کہ وہ اسے کھائیں۔ یہی اس کے لیے کافی ہے۔ یہ شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر اس نے اس میں سے کچھ کھا لیا تو جتنا اس نے اس میں سے کھایا ہے اسی کے بقدر وہ تاوان دے، ۴- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب وہ نفلی ہدی کے جانور میں سے کچھ کھا لے تو جس نے کھایا وہ اس کا ضامن ہو گا۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 910]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الحج 19 (1762)، سنن ابن ماجہ/المناسک 101 (3106) (تحفة الأشراف: 11581)، موطا امام مالک/الحج 47 (148)، مسند احمد (4/33)، سنن الدارمی/المناسک 66 (1950) (صحیح)»