904- سیدنا ناجیہ خزاعی رضی اللہ عنہ، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے جانوروں کے نگران تھے، وہ بیان کرتے ہیں: میں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! جو اونٹ تھک جائے اس کے ساتھ میں کیا طریقہ کار اختیار کروں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسے ذبح کردو! پھر تم اس کے پاؤں کو اس خون میں ڈبو کر اسے اس اونٹ کے پہلو پر لگاؤ پھر اسے لوگوں کے لیے چھوڑدو۔“ [مسند الحميدي/حَدِيثُ نَاجِيَةَ الْخُزَاعِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَاحِبِ بُدْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 904]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2577، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4023، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4123، 6605، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1762، والترمذي فى «جامعه» برقم: 910، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1950، 1951، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3106، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10363، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19246، 19247»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:904
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی جانور مرنے لگے تو اس کو ذبح کر دینا چاہیے تاکہ اس کے گوشت سے لوگ فائدہ اٹھا سکیں، اور یہ عام ہے لیکن جو جانور ہدی کے لیے خاص کیا گیا ہو، اور وہ جانور بیت اللہ کی طرف لے جایا جا رہا ہو، وہ بیماری وغیرہ کی وجہ سے مرنے لگے تو اس کو ذبح کر لینا چاہیے، اس کے پاؤں کو خون لگا دینا چاہیے، اور اس کے پہلو پر خون کا نشان لگا دینا چاہیے۔ اس جانور کے گوشت سے خود کچھ نہیں کھانا چاہیے، لیکن اس محلے اور شہر کے رہنے والے لوگ اس سے کھا سکتے ہیں۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 903