ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے نکل کر گئے، آپ کی آنکھیں ٹھنڈی تھیں اور طبیعت خوش، پھر میرے پاس لوٹ کر آئے، تو غمگین اور افسردہ تھے، میں نے آپ سے (وجہ) پوچھی، تو آپ نے فرمایا: ”میں کعبہ کے اندر گیا۔ اور میری خواہش ہوئی کہ کاش میں نے ایسا نہ کیا ہوتا۔ میں ڈر رہا ہوں کہ اپنے بعد میں نے اپنی امت کو زحمت میں ڈال دیا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 873]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الحج 95 (2029)، سنن ابن ماجہ/المناسک (79) (3064) (تحفة الأشراف: 16230) (ضعیف) (اس کے راوی ”اسماعیل بن عبدالملک“ کثیرالوہم ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (3064) // ضعيف سنن ابن ماجة (656) ، ضعيف الجامع الصغير (2085) ، ضعيف أبي داود (440 / 2029) //
قال الشيخ زبير على زئي: (873) إسناده ضعيف / د 2029، جه 3064