ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے نکلے اور آپ خوش تھے پھر میرے پاس آئے اور آپ غمگین تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں کعبے کے اندر گیا اگر مجھے وہ بات پہلے معلوم ہو جاتی جو بعد میں معلوم ہوئی ۱؎ تو میں اس میں داخل نہ ہوتا، مجھے اندیشہ ہے کہ میں نے اپنی امت کو زحمت میں ڈال دیا ہے ۲؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 2029]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الحج 45 (873)، سنن ابن ماجہ/المناسک 79 (3064)، (تحفة الأشراف: 16230)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/137) (ضعیف)» (اس کے راوی اسماعیل کثیرالوہم ہیں)
وضاحت: ۱؎: کہ لوگوں کو کعبہ کے اندر داخل ہونے میں بڑی پریشانیاں اٹھانا پڑیں گی۔ ۲؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ اندیشہ صحیح ثابت ہوا عوام نے کعبہ کے اندر جانے کو ضروری سمجھ لیا چنانچہ اس کے لئے انہیں بڑی دھکم پیل کرنی پڑتی تھی، اللہ بھلا کرے سعودی حکومت کا جس نے کعبہ کے اندر عام لوگوں کا داخلہ بند کر دیا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (873) ابن ماجه (3064) إسماعيل بن عبدالملك ضعيف انوار الصحيفه، صفحه نمبر 77