براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے اونٹ کے گوشت کے بارے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اس سے وضو کرو اور بکری کے گوشت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اس سے وضو نہ کرو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں جابر بن سمرہ اور اسید بن حضیر رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- یہی قول احمد، عبداللہ اور اسحاق بن راہویہ کا ہے، ۳- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اس باب میں رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے دو حدیثیں صحیح ہیں: ایک براء بن عازب کی (جسے مولف نے ذکر کیا اور اس کے طرق پر بحث کی ہے) اور دوسری جابر بن سمرہ کی، ۴- یہی قول احمد اور اسحاق بن راہویہ کا ہے۔ اور تابعین وغیرہم میں سے بعض اہل علم سے مروی ہے کہ ان لوگوں کی رائے ہے کہ اونٹ کے گوشت سے وضو نہیں ہے اور یہی سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا قول ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 81]
وضاحت: ۱؎: لوگ اوپر والی روایت کی تاویل یہ کرتے ہیں کہ یہاں وضو سے مراد وضو لغوی ہے، لیکن یہ بات درست نہیں، اس لیے کہ وضو ایک شرعی لفظ ہے جسے بغیر کسی دلیل کے لغوی معنی پر محمول کرنا درست نہیں۔
عن الوضوء من لحوم الإبل قال توضئوا منها سئل عن لحوم الغنم قال لا توضئوا منها سئل عن الصلاة في مبارك الإبل قال لا تصلوا في مبارك الإبل فإنها من الشياطين سئل عن الصلاة في مرابض الغنم قال صلوا فيها فإنها بركة
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 81
اردو حاشہ: 1؎: لوگ اوپر والی روایت کی تاویل یہ کرتے ہیں کہ یہاں وضو سے مراد وضو لغوی ہے، لیکن یہ بات درست نہیں، اس لیے کہ وضو ایک شرعی لفظ ہے جسے بغیر کسی دلیل کے لغوی معنی پر محمول کرنا درست نہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 81
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 184
´اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو` «. . . سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوُضُوءِ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ، فَقَالَ: تَوَضَّئُوا مِنْهَا . . .» ”. . . براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کے متعلق سوال کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس سے وضو کرو . . .“[سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 184]
فوائد و مسائل: ➊ اونٹ حلال جانور ہے مگر اس کا گوشت کھانے سے وضو کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مقدس ہے۔ اس میں کیا حکمت یا علت ہے؟ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ ہمارے لیے تو اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: «وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا»[59-الحشر:7]”رسول جو تمہیں دے وہ لے لو اور جس سے روک دے اس سے رک جاؤ۔“ ➋ بکریاں پالنا باعث برکت ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 184
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 493
´اونٹوں کے بیٹھنے کی جگہ (باڑے) میں نماز پڑھنے کی ممانعت۔` براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کے باڑوں (بیٹھنے کی جگہوں) میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اونٹ کے بیٹھنے کی جگہوں میں نماز نہ پڑھو اس لیے کہ وہ شیطانوں میں سے ہیں“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بکریوں کے باڑوں میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہاں نماز پڑھو، اس لیے کہ یہ باعث برکت ہے۔“[سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 493]
493۔ اردو حاشیہ: یہ حکم اونٹوں کے باڑے سے متعلق ہے، جہاں انہیں رات کو باندھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جگہ میں جہاں ایک دو اونٹ ہوں، وہاں جائز ہے بلکہ اسے سترہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 493