4737. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو یہودی عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے۔ آپ ﷺ نے ان سے اس کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ اس دن حضرت موسٰی ؑ نے فرعون پر غلبہ پایا تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”ہم ان کے مقابلے میں حضرت موسٰی ؑ کے زیادہ حق دار ہیں۔ مسلمانو! تم بھی اس دن کا روزہ رکھا کرو۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4737]
حدیث حاشیہ: 1۔
بنی اسرائیل دوسری طرف دریا کے کنارے سخت دہشت زدہ حالت میں کھڑے تھے۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے فرمایا تھا:
”تم نے دریا کو ساکن حالت میں چھوڑ کر چلے جانا ہے، بلاشبہ یہ لشکر غرق کردیا جائے گا۔
“ (الدخان 44: 24) 2۔
جب فرعون اور اس کا لشکر عین وسط میں پہنچ گیا تو اللہ تعالیٰ نے پانی کو بہنے کا حکم دیا۔
پانی بڑے زور سے غراتا ہوا بہ نکلا، اس طرح فرعون اور اس کا بہت بڑا لشکر دریا کی تہ میں ڈوب گیا۔
اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر بیک وقت تین احسان فرمائے:
۔
فرعونیوں سے نجات۔
۔
سرپرکھڑی موت کے بعد زندگی۔
۔
دشمن کی مکمل طور پر تباہی وہلاکت۔
3۔
بنی اسرائیل دس محرم کو شکرانے کے طور پر روزہ رکھا کرتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی دس محرم کا روزہ رکھتے تھے، پھر جب یہود کی مخالفت کا حکم ہوا تو آپ نے نوکا روزہ بھی رکھنے کا ارادہ فرمایا لیکن محرم آنے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رخصت ہوگئے۔