الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
أبواب السفر
کتاب: سفر کے احکام و مسائل
39. باب مَا جَاءَ فِي التَّقْصِيرِ فِي السَّفَرِ
39. باب: سفر میں قصر نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 545
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ الْقُرَشِيُّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: سُئِلَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ عَنْ صَلَاةِ الْمُسَافِرِ، فَقَالَ: " حَجَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَحَجَجْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ عُمَرَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، وَمَعَ عُثْمَانَ سِتَّ سِنِينَ مِنْ خِلَافَتِهِ أَوْ ثَمَانِيَ ثَمَانِي فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
ابونضرہ سے روایت ہے کہ عمران بن حصین رضی الله عنہ سے مسافر کی نماز کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تو آپ نے دو ہی رکعتیں پڑھیں، اور میں نے ابوبکر رضی الله عنہ کے ساتھ حج کیا تو انہوں نے بھی دو ہی رکعتیں پڑھیں، اور عمر رضی الله عنہ کے ساتھ کیا تو انہوں نے بھی دو ہی رکعتیں پڑھیں، اور عثمان رضی الله عنہ کے ساتھ ان کی خلافت کے ابتدائی چھ یا آٹھ سالوں میں کیا تو انہوں نے بھی دو ہی رکعتیں پڑھیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 545]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف بہذا السیاق، وأخرج أبوداود (الصلاة 279/رقم1229) بہذا السند أیضا لکنہ بسیاق آخر (تحفة الأشراف: 10862) (صحیح) (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح بما قبله

قال الشيخ زبير على زئي: (545) إسناده ضعيف / د 1229

   جامع الترمذيصلى ركعتين وحججت مع أبي بكر فصلى ركعتين ومع عمر فصلى ركعتين ومع عثمان ست سنين من خلافته أو ثماني ثماني فصلى ركعتين
   سنن أبي داوديا أهل البلد صلوا أربعا فإنا قوم سفر

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 545 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 545  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف راوی ہیں،
لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 545