علی رضی الله عنہ کہتے ہیں: وتر لازم نہیں ہے جیسا کہ فرض صلاۃ کا معاملہ ہے، بلکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، اسے سفیان ثوری وغیرہ نے بطریق «أبی اسحاق عن عاصم بن حمزة عن علی» روایت کیا ہے ۱؎ اور یہ روایت ابوبکر بن عیاش کی روایت سے زیادہ صحیح ہے اور اسے منصور بن معتمر نے بھی ابواسحاق سے ابوبکر بن عیاش ہی کی طرح روایت کیا ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب الوتر/حدیث: 454]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ زبير على زئي: (453۔454) إسناد ضعيف /د 1416، ن 1676، جه 1169 أبو إسحاق عنعن (تقديم :107) وروى أحمد (107/1 ح 842) بسند حسن عن على رضى الله عنه قال: ” ليس الوتر بحتم كالصلاة ولكنه سنة فلا تدعوه ۔۔۔۔ وقد أوتر رسول الله صلى الله عليه وسلم “ وھو يغني عنه