عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس کچھ فقیر و محتاج لوگ آئے اور کہا: اللہ کے رسول! مالدار نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں وہ روزہ رکھتے ہیں جیسے ہم رکھتے ہیں۔ ان کے پاس مال بھی ہے، اس سے وہ غلام آزاد کرتے اور صدقہ دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”جب تم نماز پڑھ چکو تو تینتیس مرتبہ ”سبحان اللہ“، تینتیس مرتبہ ”الحمد لله“ اور تینتیس مرتبہ ”الله أكبر“ اور دس مرتبہ ”لا إله إلا الله“ کہہ لیا کرو، تو تم ان لوگوں کو پا لو گے جو تم پر سبقت لے گئے ہیں، اور جو تم سے پیچھے ہیں وہ تم پر سبقت نہ لے جا سکیں گے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن غریب ہے، ۲- اس باب میں کعب بن عجرہ، انس، عبداللہ بن عمرو، زید بن ثابت، ابو الدرداء، ابن عمر اور ابوذر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، نیز اس باب میں ابوہریرہ اور مغیرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: ”دو عادتیں ہیں جنہیں جو بھی مسلمان آدمی بجا لائے گا جنت میں داخل ہو گا۔ ایک یہ کہ وہ ہر نماز کے بعد دس بار ”سبحان الله“، دس بار ”الحمد لله“، دس بار ”الله أكبر“ کہے، دوسرے یہ کہ وہ اپنے سوتے وقت تینتیس مرتبہ ”سبحان الله“، تینتیس مرتبہ ”الحمد لله“ اور چونتیس مرتبہ ”الله أكبر“ کہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 410]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/السہو 95 (1354)، (تحفة الأشراف: 6068 و 6393) (ضعیف منکر) (دس بار ”لا إله إلا الله“ کا ذکر منکر ہے، منکر ہو نے کا سبب خصیف ہیں جو حافظے کے کمزور اور مختلط راوی ہیں، آخر میں ایک بار ”لا إله إلا الله“ کے ذکر کے ساتھ یہ حدیث ابوہریرہ رضی الله عنہ کی روایت سے صحیح بخاری میں مروی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد، والتهليل عشرا فيه منكر، التعليق الرغيب (2 / 260)
قال الشيخ زبير على زئي: (410) إسناده ضعيف /ن 1354 ب خصيف ضعيف كما تقدم (289) وانظر ضعيف سنن أبى داود (266) وأصل الحديث صحيح بدون التعشير والتھليل
إذا صليتم فقولوا سبحان الله ثلاثا وثلاثين والحمد لله ثلاثا وثلاثين والله أكبر ثلاثا وثلاثين ولا إله إلا الله عشرا فإنكم تدركون بذلك من سبقكم وتسبقون من بعدكم
إذا صليتم فقولوا سبحان الله ثلاثا وثلاثين مرة والحمد لله ثلاثا وثلاثين مرة والله أكبر أربعا وثلاثين مرة ولا إله إلا الله عشر مرات فإنكم تدركون به من سبقكم ولا يسبقكم من بعدكم
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 410
اردو حاشہ: نوٹ: (دس بار”لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ “ کا ذکر منکر ہے، منکر ہو نے کا سبب خصیف ہیں جو حافظے کے کمزور اور مختلط راوی ہیں، آخر میں ایک بار ”لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ“ کے ذکر کے ساتھ یہ حدیث ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے صحیح بخاری میں مروی ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 410
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1354
´دعا کی ایک اور قسم کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ فقراء نے آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! مالدار لوگ (بھی) نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں، وہ بھی روزے رکھتے ہیں جیسے ہم رکھتے ہیں، ان کے پاس مال ہے وہ صدقہ و خیرات کرتے ہیں، اور (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں، (اور ہم نہیں کر پاتے ہیں تو ہم ان کے برابر کیسے ہو سکتے ہیں) یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم لوگ نماز پڑھ چکو تو تینتیس بار «سبحان اللہ» تینتیس بار «الحمد لله» اور تینتیس بار «اللہ أكبر» اور دس بار «لا إله إلا اللہ» کہو، تو تم اس کے ذریعہ سے ان لوگوں کو پا لو گے جو تم سے سبقت کر گئے ہیں، اور اپنے بعد والوں سے سبقت کر جاؤ گے۔“[سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1354]
1354۔ اردو حاشیہ: ➊ مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ دس دفعہ «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» والے الفاظ کے علاوہ باقی روایت کی اصل صحیح ہے کیونکہ مذکورہ روایت اس اضافہ کے بغیر صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں موجود ہے، نیز اس اضافے کو شیخ البانی رحمہ اللہ اور شارح سنن النسائی علامہ اتیوبی نے منکر قرار دیا ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت ”دس دفعہ «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» کے اضافے کے علاوہ صحیح ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: [ذخیرة العقبیٰ شرح سنن النسائي: 424-421/15، و ضعیف سنن النسائي، رقم: 1353] ➋ غنی اور فقر اگرچہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے ہیں مگر مالدار کو اپنا مال خرچ کرنے کا ثواب تو ملے گا جس سے فقیر شخص خرچ نہ کرنے کی وجہ سے محروم رہے گا جیسے لنگڑا اگرچہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے ہے مگر وہ بہت سارے ان مفادات ومنافع سے محروم رہتا ہے جن سے دو ٹانگوں والے بہرہ ور ہوتے ہیں اور اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اس اعتبار سے یہ روایت معنا صحیح ہے، البتہ اس روایت میں دس مرتبہ «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» والے الفاظ کا اضافہ منکر ہے۔ ➌ بلندیٔ درجات کے لیے نیک اعمال میں مقابلہ کرنا جائز ہے۔ ➍ کسی پر اللہ کے انعامات دیکھ کر رشک کرنا اور اس جیسی نعمتوں کی خواہش کرنا درست ہے۔ ➎ کبھی چھوٹے سے عمل کی بنا پر بہت بڑے عمل کی فضیلت اور ثواب حاصل ہو جاتا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1354