الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
66. باب فِي فَضْلِ الأَنْصَارِ وَقُرَيْشٍ
66. باب: انصار اور قریش کے فضائل کا بیان
حدیث نمبر: 3899
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، عَنْ زُهَيْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الْأَنْصَارِ ".
ابی بن کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں بھی انصار ہی کا ایک فرد ہوتا ۱؎۔ اسی سند سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: اگر انصار کسی وادی یا گھاٹی میں چلیں تو میں بھی انہیں کے ساتھ ہوں گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3899]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 33)، و مسند احمد (5/137، 138) (حسن صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس فرمان سے انصار کی دل جمعی مقصود ہے، یعنی انصار کی خوشنودی کے لیے میں یہاں تک جا سکتا ہوں کہ اگر ممکن ہوتا تو میں بھی انصار ہی میں سے ہو جاتا، مگر نسب کی تبدیل تو ممکن نہیں یہ بات انصار کی اسلام کے لیے فدائیت اور قربانی کا اعتراف ہے، اگلا فرمان البتہ ممکن ہے کہ اگر انصار کسی وادی میں چلیں تو میں انہی کے ساتھ ہوں گا اگر اس کی نوبت آ پاتی تو مہاجرین و انصار کی آپسی محبت چونکہ اللہ و رسول کے حوالہ سے تھی اس لیے ان کے آپس میں اس طرح کی بات ہونے کی نوبت ہی نہیں آ سکی، رضی الله عنہم۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الصحيحة (1768)

   جامع الترمذيلولا الهجرة لكنت امرأ من الأنصار

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3899 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3899  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس فرمان سے انصارکی دل جمعی مقصود ہے،
یعنی انصار کی خوشنودی کے لیے میں یہاں تک جا سکتا ہوں کہ اگر ممکن ہوتا تو میں بھی انصار ہی میں سے ہو جاتا،
مگر نسب کی تبدیلی تو ممکن نہیں یہ بات انصار کی اسلام کے لیے فدائیت اور قربانی کا اعتراف ہے،
اگلا فرمان البتہ ممکن ہے کہ اگر انصار کسی وادی میں چلیں تو میں انہی کے ساتھ ہوں گا اگر اس کی نوبت آ پاتی تو مہاجرین وانصارکی آپسی محبت چونکہ اللہ اور رسول ﷺ کے حوالے سے تھی ا س لیے ان کی آپس میں اس طرح کی بات ہونے کی نوبت ہی  نہیں آ سکی۔
  رضی اللہ عنہم اجمعین
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3899