61. باب فَضْلِ فَاطِمَةَ بِنْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِمَا وَسَلَّمَ
61. باب: فاطمہ رضی الله عنہا کی فضیلت کا بیان
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اٹھنے بیٹھنے کے طور و طریق اور عادت و خصلت میں فاطمہ
۱؎ رضی الله عنہ سے زیادہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ کسی کو نہیں دیکھا، وہ کہتی ہیں: جب وہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں تو آپ اٹھ کر انہیں بوسہ لیتے اور انہیں اپنی جگہ پر بٹھاتے، اور جب نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آتے تو وہ اٹھ کر آپ کو بوسہ لیتیں اور آپ کو اپنی جگہ پر بٹھاتیں چنانچہ جب نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو فاطمہ آئیں اور آپ پر جھکیں اور آپ کو بوسہ لیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور رونے لگیں پھر آپ پر جھکیں اور اپنا سر اٹھایا تو ہنسنے لگیں، پہلے تو میں یہ خیال کرتی تھی کہ یہ ہم عورتوں میں سب سے زیادہ عقل والی ہیں مگر ان کے ہنسنے پر یہ سمجھی کہ یہ بھی آخر
(عام) عورت ہی ہیں، یعنی یہ کون سا موقع ہنسنے کا ہے، پھر جب نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو میں نے ان سے پوچھا کہ یہ کیا بات تھی کہ میں نے تمہیں دیکھا کہ تم نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم پر جھکیں پھر سر اٹھایا تو رونے لگیں، پھر جھکیں اور سر اٹھایا تو ہنسنے لگیں، تو انہوں نے کہا: اگر آپ کی زندگی میں یہ بات بتا دیتی تو میں ایک ایسی عورت ہوتی جو آپ کے راز کو افشاء کرنے والی ہوتی، بات یہ تھی کہ پہلے آپ نے مجھے اس بات کی خبر دی کہ اس بیماری میں میں انتقال کر جانے والا ہوں، یہ سن کر میں رو پڑی، پھر آپ نے مجھے بتایا کہ ان کے گھر والوں میں سب سے پہلے میں ان سے ملوں گی، تو یہ سن کر میں ہنسنے لگی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، اور یہ عائشہ سے متعدد سندوں سے آئی ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3872]