عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”آسمان نے کسی پر سایہ نہیں کیا اور نہ زمین نے اپنے اوپر کسی کو پناہ دی جو ابوذر رضی الله عنہ سے زیادہ سچا ہو“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں ابو الدرداء اور ابوذر سے حدیثیں آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3801]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (156) (تحفة الأشراف: 8957)، و مسند احمد (2/163، 175) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے ابوذر رضی الله عنہ کی سچائی سے متعلق مبالغہ اور تاکید مقصود ہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث156
´ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔` عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”زمین نے کسی ایسے شخص کو نہ اٹھایا، اور نہ آسمان اس پر سایہ فگن ہوا جو ابوذر سے بڑھ کر سچی بات کہنے والا ہو۔“[سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 156]
اردو حاشہ: (1) حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ روئے زمین پر آسمان کے نیچے ابوذر رضی اللہ عنہ سے زیادہ راست گفتار کوئی نہیں۔ یہ ان کے ہر حال میں سچ بولنے کی تعریف ہے۔
(2) اس سے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے افضل ہونا لازم نہیں آتا کیونکہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ میں راست گفتاری کے علاوہ اور بہت سی خوبیاں بھی تھیں، جن میں وہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے افضل تھے۔ اہل سنت کا اتفاق ہے کہ انبیائے کرام علیھم السلام کے بعد سب سے افضل شخص حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں، پھر باقی خلفائے راشدین، پھر عشرہ مبشرہ میں سے باقی حضرات اور ان کے بعد مختلف اعتبارات سے صحابہ کرام کی افضیلت ہے۔ رضی اللہ تعالیٰ عنھم۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 156