جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا تاکہ آپ اس پر نماز جنازہ پڑھیں تو آپ نے اس پر نماز نہیں پڑھی، آپ سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اس سے پہلے ہم نے آپ کو نہیں دیکھا کہ آپ نے کسی پر جنازہ کی نماز نہ پڑھی ہو؟ آپ نے فرمایا: ”یہ عثمان سے بغض رکھتا تھا، تو اللہ نے اسے مبغوض کر دیا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- میمون بن مہران کے شاگرد محمد بن زیادہ حدیث میں بہت ضعیف گردانے جاتے ہیں ۱؎، اور محمد بن زیاد جو ابوہریرہ رضی الله عنہ کے شاگرد ہیں یہ بصریٰ ہیں اور ثقہ ہیں، ان کی کنیت ابوحارث ہے اور محمد بن زیاد الہانی جو ابوامامہ کے شاگرد ہیں، ثقہ ہیں، ان کی کنیت ابوسفیان ہے، یہ شامی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3709]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2943) (موضوع) (سند میں محمد بن زیاد الیشکری الطحان کذاب ہے)»
وضاحت: ۱؎: اور اس سند میں یہی محمد بن زیاد ہیں، ان کی نسبت ہی میمونی ہے۔
قال الشيخ الألباني: موضوع، الضعيفة (1967) // ضعيف الجامع الصغير (2073) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3709) موضوع محمد بن زياد الطحان كذبوه (تق: 5890) قال أحمد : ”كان أعور كذابًا خبيثًا يضع الأحاديث“ (الجرح والتعديل 258/7 وسنده صحيح)