99. باب فِي فَضْلِ التَّوْبَةِ وَالاِسْتِغْفَارِ وَمَا ذُكِرَ مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ لِعِبَادِهِ
99. باب: توبہ و استغفار کی فضیلت اور بندوں پر اللہ کی رحمتوں کا بیان۔
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ میں صفوان بن عسال مرادی رضی الله عنہ کے پاس آیا، انہوں نے پوچھا: تمہیں کیا چیز یہاں لے کر آئی ہے؟ میں نے کہا: علم حاصل کرنے آیا ہوں، انہوں نے کہا: مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ
”فرشتے طالب علم کے کام
(و مقصد) سے خوش ہو کر طالب علم کے لیے اپنے پر بچھا دیتے ہیں
“، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: میرے جی میں یہ خیال گزرا یا میرے دل میں موزوں پر مسح کے بارے میں کچھ بات کھٹکی، تو کیا اس بارے میں آپ کو رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی بات یاد ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، ہم جب سفر میں ہوں
(یا سفر کرنے والے ہوں) تو ہمیں حکم دیا گیا کہ
”ہم تین دن تک اپنے موزے پیروں سے نہ نکالیں، سوائے جنابت کی صورت میں، پاخانہ کر کے آئے ہوں یا پیشاب کر کے، یا سو کر اٹھے ہوں تو موزے نہ نکالیں
“۔ پھر میں نے ان سے پوچھا: کیا آپ کو محبت و چاہت کے سلسلے میں بھی رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی بات یا دہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، ہم رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے تو آپ کو ایک آدمی نے جو لوگوں میں سب سے پیچھے چل رہا تھا اور گنوار، بیوقوف اور سخت مزاج تھا، بلند آواز سے پکارا، کہا: یا محمد! یا محمد! لوگوں نے اس سے کہا: ٹھہر، ٹھہر، اس طرح پکارنے سے تمہیں روکا گیا ہے، رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اسی کی طرح بھاری اور بلند آواز میں جواب دیا:
”بڑھ آ، بڑھ آ، آ جا آ جا
“ (وہ جب قریب آ گیا) تو بولا: آدمی کچھ لوگوں سے محبت کرتا ہے لیکن ان کے درجے تک نہیں پہنچا ہوتا ہے، تو رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جو انسان جس سے محبت کرتا ہے اسی کے ساتھ اٹھایا جائے گا
“۔ زر کہتے ہیں: وہ مجھ سے حدیث بیان کرتے رہے یہاں تک کہ انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ
”اللہ نے مغرب میں توبہ کا ایک دروازہ بنایا ہے جس کی چوڑائی ستر سال کی مسافت ہے، وہ بند نہ کیا جائے گا یہاں تک کہ سورج ادھر سے نکلنے لگے
(یعنی قیامت تک) اور اسی سلسلے میں اللہ تعالیٰ کا یہ قول ہے:
«يوم يأتي بعض آيات ربك لا ينفع نفسا إيمانها» ”جس دن کہ تیرے رب کی بعض آیات کا ظہور ہو گا اس وقت کسی شخص کو اس کا ایمان کام نہ دے گا
“ (الأنعام: ۱۵۸)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3536]
● سنن النسائى الصغرى | لا ننزع خفافنا ثلاثة أيام ولياليهن |
● سنن النسائى الصغرى | نمسح على خفافنا ولا ننزعها ثلاثة أيام من غائط وبول ونوم إلا من جنابة |
● سنن النسائى الصغرى | لا ننزعه ثلاثا إلا من جنابة ولكن من غائط وبول ونوم |
● سنن النسائى الصغرى | لا ننزعه ثلاثا إلا من جنابة ولكن من غائط وبول ونوم |
● جامع الترمذي | ثلاثة أيام ولياليهن إلا من جنابة لكن من غائط وبول ونوم |
● جامع الترمذي | لا ننزع خفافنا ثلاثة أيام ولياليهن إلا من جنابة ولكن من غائط وبول ونوم |
● جامع الترمذي | لا نخلع خفافنا ثلاثا إلا من جنابة ولكن من غائط وبول ونوم |
● سنن ابن ماجه | لا ننزع خفافنا ثلاثة أيام إلا من جنابة لكن من غائط وبول ونوم |
● صحيح ابن خزيمة | ثلاثة أيام ولياليهن إلا من جنابة ولكن من غائط وبول ونوم |
● المعجم الصغير للطبراني | ثلاثة أيام للمسافر ولا ينزع من غائط ولا بول ولا نوم يوما للمقيم |
● المعجم الصغير للطبراني | مسح على الخفين ثلاثة أيام ولياليهن المقيم يوم وليلة |
● بلوغ المرام | ان لا ننزع خفافنا ثلاثة ايام ولياليهن إلا من جنابة، ولكن من غائط وبول ونوم |
● المنتقى ابن الجارود | ولا ننزع من غائط، ولا بول، ولا نوم |