براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم مدینے آئے تو سولہ یا سترہ ماہ تک آپ نے بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی اور رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کی طرف رخ کرنا پسند فرماتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے
«قد نرى تقلب وجهك في السماء فلنولينك قبلة ترضاها فول وجهك شطر المسجد الحرام» ”ہم آپ کے چہرے کو باربار آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، اب ہم آپ کو اس قبلہ کی جانب متوجہ کریں گے جس سے آپ خوش ہو جائیں، اب آپ اپنا رخ مسجد الحرام کی طرف پھیر لیجئے
“ نازل فرمائی، تو آپ نے اپنا چہرہ کعبہ کی طرف پھیر لیا اور آپ یہی چاہتے بھی تھے، ایک شخص نے آپ کے ساتھ عصر پڑھی، پھر وہ انصار کے کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا اور وہ لوگ عصر میں بیت المقدس کی طرف چہرہ کئے رکوع کی حالت میں تھے، اس نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس حال میں نماز پڑھی ہے کہ آپ اپنا رخ کعبہ کی طرف کئے ہوئے تھے، تو وہ لوگ بھی رکوع کی حالت ہی میں
(خانہ کعبہ کی طرف) پھر گئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- براء کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر، ابن عباس، عمارہ بن اوس، عمرو بن عوف مزنی اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
[سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 340]