ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «اليوم الموعود» سے مراد قیامت کا دن ہے، اور «واليوم المشهود» سے مراد عرفہ کا دن اور ( «شاہد») سے مراد جمعہ کا دن ہے، اور جمعہ کے دن سے افضل کوئی دن نہیں ہے جس پر سورج کا طلوع و غروب ہوا ہو، اس دن میں ایک ایسی گھڑی (ایک ایسا وقت) ہے کہ اس میں جو کوئی بندہ اپنے رب سے بھلائی کی دعا کرتا ہے تو اللہ اس کی دعا قبول کر لیتا ہے، اور اس گھڑی میں جو کوئی مومن بندہ کسی چیز سے پناہ چاہتا ہے تو اللہ اسے اس سے بچا لیتا اور پناہ دے دیتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ہم سے علی بن حجر نے بیان کیا: وہ کہتے ہیں: ہم سے قران بن تمام اسدی نے بیان کیا، اور قران نے موسیٰ بن عبیدہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی، ۲- موسیٰ بن عبیدہ ربذی کی کنیت ابوعبدالعزیز ہے، ان کے بارے میں ان کے حافظہ کے سلسلے میں یحییٰ بن سعید قطان وغیرہ نے کلام کیا ہے، شعبہ، ثوری اور کئی اور ائمہ نے ان سے روایت کی ہے، ۳- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۴- ہم اسے صرف موسیٰ بن عبیدہ کی روایت سے ہی جانتے ہیں۔ موسیٰ بن عبیدہ حدیث بیان کرنے میں ضعیف مانے جاتے ہیں، انہیں یحییٰ بن سعید وغیرہ نے ضعیف ٹھہرایا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3339]
قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (1362 / التحقيق الثانى) ، الصحيحة (1502)
قال الشيخ زبير على زئي: (3339) إسناده ضعيف موسي بن عبيدة ضعيف (تقدم:1122) ولحديثه شاهد موقوف عندالحاكم (519/2 ح3915) وسنده ضعيف . فيه يونس بن عبيد وهو مدلس وعنعن (تقدم:1319)
اليوم الموعود يوم القيامة واليوم المشهود يوم عرفة والشاهد يوم الجمعة وما طلعت الشمس ولا غربت على يوم أفضل منه فيه ساعة لا يوافقها عبد مؤمن يدعو الله بخير إلا استجاب الله له ولا يستعيذ من شيء إلا أعاذه الله منه