الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
42. باب وَمِنْ سُورَةِ حم السَّجْدَةِ
42. باب: سورۃ حم سجدہ (سورۃ فصلت) سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3249
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: كُنْتُ مُسْتَتِرًا بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ، فَجَاءَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ كَثِيرٌ شَحْمُ بُطُونِهِمْ , قَلِيلٌ فِقْهُ قُلُوبِهِمْ، قُرَشِيٌّ وَخَتَنَاهُ ثَقَفِيَّانِ، أَوْ ثَقَفِيٌّ وَخَتَنَاهُ قُرَشِيَّانِ، فَتَكَلَّمُوا بِكَلَامٍ لَمْ أَفْهَمْهُ، فَقَالَ أَحَدُهُمْ: أَتَرَوْنَ أَنَّ اللَّهَ يَسْمَعُ كَلَامَنَا هَذَا؟ فَقَال الْآخَرُ: إِنَّا إِذَا رَفَعْنَا أَصْوَاتَنَا سَمِعَهُ وَإِذَا لَمْ نَرْفَعْ أَصْوَاتَنَا لَمْ يَسْمَعْهُ، فَقَالَ الْآخَرُ: إِنْ سَمِعَ مِنْهُ شَيْئًا سَمِعَهُ كُلَّهُ، فَقَال عَبْدُ اللَّهِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلا أَبْصَارُكُمْ وَلا جُلُودُكُمْ إِلَى قَوْلِهِ فَأَصْبَحْتُمْ مِنَ الْخَاسِرِينَ سورة فصلت آية 23 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ نے کہا: میں کعبہ کے پردوں میں چھپا ہوا کھڑا تھا، تین ناسمجھ جن کے پیٹوں کی چربی زیادہ تھی) آئے، ایک قریشی تھا اور دو اس کے سالے ثقفی تھے، یا ایک ثقفی تھا اور دو اس کے قریشی سالے تھے، انہوں نے ایک ایسی زبان میں بات کی جسے میں سمجھ نہ سکا، ان میں سے ایک نے کہا: تمہارا کیا خیال ہے: کیا اللہ ہماری یہ بات چیت سنتا ہے؟ دوسرے نے کہا: جب ہم بآواز بلند بات چیت کرتے ہیں تو سنتا ہے، اور جب ہم اپنی آواز بلند نہیں کرتے ہیں تو نہیں سنتا ہے، تیسرے نے کہا: اگر وہ ہماری بات چیت کا کچھ حصہ سن سکتا ہے تو وہ سبھی کچھ سن سکتا ہے، عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے اس کا ذکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو اللہ تعالیٰ نے آپ پر آیت «وما كنتم تستترون أن يشهد عليكم سمعكم ولا أبصاركم ولا جلودكم» (فصلت: 22) سے لے کر «فأصبحتم من الخاسرين» (فصلت: 23) تک نازل فرمائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں ـ: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3249]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف، وانظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 9397) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   جامع الترمذيثلاثة نفر كثير شحم بطونهم قليل فقه قلوبهم قرشي وختناه ثقفيان أو ثقفي وختناه قرشيان فتكلموا بكلام لم أفهمه فقال أحدهم أترون أن الله يسمع كلامنا هذا فقال الآخر إنا إذا رفعنا أصواتنا سمعه وإذا لم نرفع أصواتنا لم يسمعه فقال الآخر إن سمع منه شيئا سمعه كله فقال
   جامع الترمذيثلاثة نفر قرشيان وثقفي أو ثقفيان وقرشي قليلا فقه قلوبهم كثيرا شحم بطونهم فقال أحدهم أترون أن الله يسمع ما نقول فقال الآخر يسمع إذا جهرنا ولا يسمع إذا أخفينا وقال الآخر إن كان يسمع إذا جهرنا فإنه يسمع إذا أخفينا فأنزل الله وما كنتم تستترون أن يشهد عليكم سم

حدیث نمبر: 3249M
اس سند سے سفیان ثوری نے اعمش سے، اعمش نے عمارہ بن عمیر سے اور عمارہ نے وہب بن ربیعہ کے واسطہ سے عبداللہ سے اسی طرح روایت کی۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3249M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 9599) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح