عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”میرا بزرگ و برتر رب بہترین صورت میں میرے پاس آیا
“، مجھے خیال پڑتا ہے کہ آپ نے فرمایا:
”- خواب میں - رب کریم نے کہا: اے محمد! کیا تمہیں معلوم ہے کہ
«ملا ٔ اعلی» (اونچے مرتبے والے فرشتے) کس بات پر آپس میں لڑ جھگڑ رہے ہیں
“، آپ نے فرمایا:
”میں نے کہا کہ میں نہیں جانتا تو اللہ نے اپنا ہاتھ میرے دونوں کندھوں کے بیچ میں رکھ دیا جس کی ٹھنڈک میں نے اپنی چھاتیوں کے درمیان محسوس کی، یا اپنے سینے میں یا
«نحری» کہا،
(ہاتھ کندھے پر رکھنے کے بعد) آسمان اور زمین میں جو کچھ ہے، وہ میں جان گیا، رب کریم نے فرمایا: اے محمد! کیا تم جانتے ہو
«ملا ٔ اعلی» میں کس بات پر جھگڑا ہو رہا ہے،
(بحث و تکرار ہو رہی ہے)؟ میں نے کہا: ہاں، کفارات گناہوں کو مٹا دینے والی چیزوں کے بارے میں
(کہ وہ کون کون سی چیزیں ہیں؟) (فرمایا) ”کفارات یہ ہیں:
(۱) نماز کے بعد مسجد میں بیٹھ کر دوسری نماز کا انتظار کرنا،
(۲) پیروں سے چل کر نماز باجماعت کے لیے مسجد میں جانا،
(۳) ناگواری کے باوجود باقاعدگی سے وضو کرنا، جو ایسا کرے گا بھلائی کی زندگی گزارے گا، اور بھلائی کے ساتھ مرے گا اور اپنے گناہوں سے اس طرح پاک و صاف ہو جائے گا جس طرح وہ اس دن پاک و صاف تھا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا، رب کریم کہے گا: اے محمد! جب تم نماز پڑھ چکو تو کہو:
«اللهم إني أسألك فعل الخيرات وترك المنكرات وحب المساكين وإذا أردت بعبادك فتنة فاقبضني إليك غير مفتون» ”اے اللہ میں تجھ سے بھلے کام کرنے کی توفیق طلب کرتا ہوں، اور ناپسندیدہ و منکر کاموں سے بچنا چاہتا ہوں اور مسکینوں سے محبت کرنا چاہتا ہوں، اور جب تو اپنے بندوں کو کسی آزمائش میں ڈالنا چاہیئے تو فتنے میں ڈالے جانے سے پہلے مجھے اپنے پاس بلا لے
“، آپ نے فرمایا:
”درجات بلند کرنے والی چیزیں
(۱) سلام کو پھیلانا عام کرنا ہے،
(۲) (محتاج و مسکین) کو کھانا کھلانا ہے،
(۳) رات کو تہجد پڑھنا ہے کہ جب لوگ سو رہے ہوں
“ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- کچھ محدثین نے ابوقلابہ اور ابن عباس رضی الله عنہما کے درمیان اس حدیث میں ایک شخص کا ذکر کیا ہے۔
(اور وہ خالد بن لجلاج ہیں ان روایت کے آگے آ رہی ہے) ۲- اس حدیث کو قتادہ نے ابوقلابہ سے روایت کی ہے اور ابوقلابہ نے خالد بن لجلاج سے، اور خالد بن لجلاج نے ابن عباس سے روایت کی ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3233]