ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ بنو سلمہ (قبیلہ کے لوگ) مدینہ کے کسی نواحی علاقہ میں رہتے تھے۔ انہوں نے وہاں سے منتقل ہو کر مسجد (نبوی) کے قریب آ کر آباد ہونے کا ارادہ کیا تو یہ آیت «إنا نحن نحي الموتى ونكتب ما قدموا وآثارهم»”ہم مردوں کو زندہ کرتے ہیں اور وہ جو آگے بھیجتے ہیں اسے ہم لکھ لیتے ہیں اور (مسجد کی طرف آنے و جانے والے) آثار قدم بھی ہم (گن کر) لکھ لیتے ہیں“(یس: ۱۲) نازل ہوئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے قدم لکھے جاتے ہیں، اس لیے تم اپنے گھر نہ بدلو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ثوری سے مروی یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3226]
قال الشيخ زبير على زئي: (3226) إسناده ضعيف أبوسفيان طريف بن شھاب : ضعيف (تقدم:238) وللحديث شواھد عند ابن ماجه (785) والبزار وابن أبى حاتم وغيرھم دون قوله: ”تنزلت ھذه الاية .“
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3226
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ہم مردوں کو زندہ کرتے ہیں اور وہ جو آگے بھیجتے ہیں اسے ہم لکھ لیتے ہیں اور (مسجد کی طرف آنے وجانے والے) آثار قدم بھی ہم (گن کر) لکھ لیتے ہیں (یٓس: 12)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3226