عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہلال بن امیہ رضی الله عنہ نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی بیوی پر شریک بن سحماء کے ساتھ زنا کی تہمت لگائی تو آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”گواہ لاؤ ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد جاری ہو گی، ہلال نے کہا: جب ہم میں سے کوئی کسی شخص کو اپنی بیوی سے ہمبستری کرتا ہوا دیکھے گا تو کیا وہ گواہ ڈھونڈتا پھرے گا؟ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کہتے رہے کہ تم گواہ پیش کرو ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد جاری ہو گی۔ ہلال نے کہا: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں سچا ہوں اور مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے اس معاملے میں کوئی ایسی چیز ضرور نازل فرمائے گا جو میری پیٹھ کو حد سے بچا دے گی، پھر
(اسی موقع پر) آیت
«والذين يرمون أزواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا أنفسهم» سے
«والخامسة أن غضب الله عليها إن كان من الصادقين» تک نازل ہوئی آپ نے اس کی تلاوت فرمائی، جب آپ پڑھ کر فارغ ہوئے تو ان دونوں کو بلا بھیجا، وہ دونوں آئے، پھر ہلال بن امیہ کھڑے ہوئے اور گواہیاں دیں، نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم انہیں سمجھانے لگے: اللہ کو معلوم ہے کہ تم دونوں میں سے کوئی ایک جھوٹا ہے تو کیا تم میں سے کوئی ہے جو توبہ کر لے؟ پھر عورت کھڑی ہوئی، اور اس نے بھی گواہی دی، پھر جب پانچویں گواہی
”اللہ کی اس پر لعنت ہو اگر وہ سچا ہو
“ دینے کی باری آئی، تو لوگوں نے اس سے کہا: یہ گواہی اللہ کے غضب کو واجب کر دے گی ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں:
(لوگوں کی بات سن کر) وہ ٹھٹکی اور ذلت و شرمندگی سے سر جھکا لیا، ہم سب نے گمان کیا کہ شاید وہ
(اپنی پانچویں گواہی) سے پھر جائے گی، مگر اس نے کہا: میں اپنی قوم کو ہمیشہ کے لیے ذلیل و رسوا نہ کروں گی، نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اس عورت کو دیکھتے رہو اگر وہ کالی آنکھوں والا موٹے چوتڑ والا اور بھری رانوں والا بچہ جنے تو سمجھ لو کہ دہ شریک بن سحماء کا ہے، تو اس نے ایسا ہی بچہ جنا، نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اگر کتاب اللہ
(قرآن) سے اس کا فیصلہ
(لعان کا) نہ آ چکا ہوتا تو ہماری اور اس کی ایک عجیب ہی شان ہوتی
“ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے ہشام بن حسان کی روایت سے حسن غریب ہے،
۲- اس حدیث کو عباد بن منصور نے عکرمہ سے اور عکرمہ نے ابن عباس رضی الله عنہما کے واسطہ سے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے،
۳- ایوب نے عکرمہ سے مرسلاً روایت کی ہے اور اس روایت میں ابن عباس کا ذکر نہیں کیا ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3179]
● صحيح البخاري | اللهم بين فوضعت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها أنه وجده عندها فلاعن النبي بينهما فقال رجل لابن عباس في المجلس هي التي قال النبي لو رجمت أحدا بغير بينة رجمت هذه |
● صحيح البخاري | البينة وإلا حد في ظهرك فقال هلال والذي بعثك بالحق إني لصادق فلينزلن الله ما يبرئ ظهري من الحد فنزل جبريل وأنزل عليه والذين يرمون أزو |
● صحيح البخاري | اللهم بين فوضعت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها أنه وجد عندها فلاعن رسول الله بينهما |
● صحيح البخاري | اللهم بين فجاءت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها أنه وجده فلاعن النبي بينهما |
● صحيح البخاري | يعلم أن أحدكما كاذب فهل منكما تائب ثم قامت فشهدت |
● صحيح البخاري | البينة أو حد في ظهرك فقال يا رسول الله إذا رأى أحدنا على امرأته رجلا ينطلق يلتمس البينة فجعل يقول البينة وإلا حد في ظهرك فذكر حديث اللعان |
● صحيح مسلم | اللهم بين فوضعت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها أنه وجده عندها فلاعن رسول الله بينهما |
● جامع الترمذي | البينة وإلا فحد في ظهرك قال فقال هلال والذي بعثك بالحق إني لصادق ولينزلن في أمري ما يبرئ ظهري من الحد فنزل والذين يرمون أز |
● سنن أبي داود | أمر المتلاعنين أن يتلاعنا أن يضع يده على فيه عند الخامسة يقول إنها موجبة |
● سنن النسائى الصغرى | لاعن رسول الله بين العجلاني وامرأته وكانت حبلى |
● سنن النسائى الصغرى | أمر رجلا حين أمر المتلاعنين أن يتلاعنا أن يضع يده عند الخامسة على فيه وقال إنها موجبة |
● سنن النسائى الصغرى | اللهم بين فوضعت شبيها بالذي ذكر زوجها أنه وجده عندها فلاعن رسول الله بينهما فقال رجل لابن عباس في المجلس أهي التي قال رسول الله لو رجمت أحدا بغير بينة رجمت هذه قال ابن عباس لا تلك امرأة كانت تظهر الشر في الإسلام |
● سنن النسائى الصغرى | اللهم بين فوضعت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها أنه وجده عندها فلاعن رسول الله بينهما فقال رجل لابن عباس في المجلس أهي التي قال رسول الله لو رجمت أحدا بغير بينة رجمت هذه قال ابن عباس لا تلك امرأة كانت تظهر في الإسلام الشر |
● سنن ابن ماجه | البينة أو حد في ظهرك فقال هلال بن أمية والذي بعثك بالحق إني لصادق ولينزلن الله في أمري ما يبرئ ظهري قال فنزلت والذين يرمون أزواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا أنفسهم حتى بلغ والخامسة أن غضب الله عليها إن كان من الصادقين |
● بلوغ المرام | البينة وإلا فحد في ظهرك |
● بلوغ المرام | امر رجلا ان يضع يده عند الخامسة على فيه وقال: إنها موجبة |
● مسندالحميدي | أن النبي صلى الله عليه وسلم أمر رجلا حين لاعن بين المتلاعنين أن يضع يده على فيه عند الخامسة |