3758. لیث نے ہمیں یحییٰ بن سعید سے خبر دی، انہوں نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے، انہوں نے قاسم بن محمد سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں لعان کا تذکرہ کیا گیا تو عاصم بن عدی رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کے بارے میں کوئی بات کہی، پھر وہ چلے گئے، تو ان کے پاس ان کی قوم کا ایک آدمی شکایت لے کر آیا کہ اس نے اپنی بیوی کے پاس کسی مرد کو پایا ہے۔ عاصم رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: میں اس مسئلے میں محض اپنی بات کی وجہ سے مبتلا ہوا ہوں، چنانچہ وہ اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور اس نے آپ کو اس آدمی کے بارے میں بتایا جسے اس نے اپنی بیوی کے ساتھ پایا تھا اور وہ (تہمت لگانے والا) آدمی زرد رنگت، کم گوشت اور سیدھے بالوں والا تھا، اور جس کے متعلق اس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اسے اپنی بیوی کے پاس پایا ہے وہ بھری پنڈلیوں، گندمی رنگ اور زیادہ گوشت والا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! (معاملہ) واضح فرما۔“ تو اس عورت نے (بعد ازاں جب بچے کو جنم دیا تو) اس آدمی کے مشابہ بچے کو جنم دیا جس کا اس کے خاوند نے ذکر کیا تھا کہ اسے اس نے اپنی بیوی کے پاس پایا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان لعان کروایا تھا۔ مجلس میں ایک آدمی نے ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہسے پوچھا: کیا یہ وہی عورت تھی جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ”اگر میں کسی کو بغیر دلیل کے رجم کرتا تو اس عورت کو رجم کرتا“؟ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے جواب دیا: نہیں، وہ عورت اسلام میں (داخل ہو جانے کے باوجود) علانیہ برائی (زنا) کرتی تھی۔ (لیکن مکمل گواہیاں دستیاب نہ ہوتی تھیں-)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لعان کا ذکر چھڑا تو عاصم نے اس کے بارے میں گفتگو کی، پھر مجلس سے چلے گئے۔ تو ان کے پاس ان کی قوم کا ایک آدمی یہ شکایت لے کر آیا کہ اس نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک مرد کو پایا ہے۔ تو عاصم نے کہا، میں اس معاملے سے اپنی بات کی بنا پر دو چار ہوا ہوں۔ تو وہ اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور آپ کو اس کی بیوی کی صورت حال کی خبر دی، اور وہ آدمی (عویمر) زرد اور دبلا پتلا اور کھلے بالوں والا تھا۔ اور جس آدمی کے بارے میں دعویٰ کیا کہ اسے اپنی بیوی کے ساتھ پایا ہے، وہ بھری پنڈلیوں والا، گندمی رنگ والا اور بہت موٹا تازہ تھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: ”اے اللہ! واضح فرما۔“ تو اس نے اس مرد کے مشابہہ بچہ جنا، جس کے بارے میں اس کے خاوند نے بتایا تھا کہ وہ اس عورت کے پاس تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں میں لعان کروایا تو مجلس میں سے ایک آدمی نے ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے پوچھا، کیا اس عورت کے بارے میں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ”اگر میں کسی کو گواہوں کے بغیر رجم کرتا، تو اس کو رجم کر دیتا؟“ ابن عباس نے جواب دیا۔ نہیں، وہ ایسی عورت تھی جو مسلمان ہو کر بے حیائی کے کام کرتی تھی۔ یعنی اس کی چال ڈھال اور ہیئیت سے اس کے فاحشہ ہونے کا پتہ چلتا تھا۔ لیکن اس کے بارے میں گواہ موجود نہیں تھے۔