عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت
«فمنهم شقي وسعيد» ”سو ان میں کوئی بدبخت ہو گا اور کوئی نیک بخت
“ (ہود: ۱۰۵)، نازل ہوئی تو میں نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے نبی! پھر ہم کس چیز کے موافق عمل کریں؟ کیا اس چیز کے موافق عمل کریں جس سے فراغت ہو چکی ہے
(یعنی جس کا فیصلہ پہلے ہی کیا جا چکا ہے)؟ یا ہم ایسی چیز پر عمل کریں جس سے ابھی فراغت نہیں ہوئی ہے۔
(یعنی اس کا فیصلہ ہمارا عمل دیکھ کر کیا جائے گا) آپ نے فرمایا:
”عمر! ہم اسی چیز کے موافق عمل کرتے ہیں جس سے فراغت ہو چکی ہے۔
(اور ہمارے عمل سے پہلے) وہ چیز ضبط تحریر میں آ چکی ہے
۲؎، لیکن بات صرف اتنی ہے کہ ہر شخص کے لیے وہی آسان ہے جس کے لیے وہ پیدا ہوا ہے
“ ۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف عبدالملک بن عمرو کی حدیث سے جانتے ہیں۔
[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3111]