علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ نے ہمارے لیے کھانا تیار کیا، پھر ہمیں بلا کر کھلایا اور شراب پلائی۔ شراب نے ہماری عقلیں ماؤف کر دیں، اور اسی دوران نماز کا وقت آ گیا، تو لوگوں نے مجھے (امامت کے لیے) آگے بڑھا دیا، میں نے پڑھا «قل يا أيها الكافرون لا أعبد ما تعبدون ونحن نعبد ما تعبدون»”اے نبی! کہہ دیجئیے: کافرو! جن کی تم عبادت کرتے ہو میں ان کی عبادت نہیں کرتا، اور ہم اسی کو پوجتے ہیں جنہیں تم پوجتے ہو“، تو اللہ تعالیٰ نے آیت «يا أيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى حتى تعلموا ما تقولون»”اے ایمان والو! جب تم نشے میں مست ہو، تو نماز کے قریب بھی نہ جاؤ جب تک کہ اپنی بات کو سمجھنے نہ لگو“(النساء: ۴۳)۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3026]
صنع لنا عبد الرحمن بن عوف طعاما فدعانا وسقانا من الخمر فأخذت الخمر منا وحضرت الصلاة فقدموني فقرأت قل يأيها الكافرون لا أعبد ما تعبدون ونحن نعبد ما تعبدون قال فأنزل الله يأيها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وأنتم سكارى حتى تعلموا ما تقولون
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3026
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ”اے ایمان والو! جب تم نشے میں مست ہو تو صلاۃ کے قریب بھی نہ جاؤ جب تک کہ اپنی بات کو سمجھنے نہ لگو“(النساء: 43) پھر بعد میں یہ حکم بھی منسوخ ہو گیا یعنی شراب بالکل حرام کر دی گئی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3026