الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب فضائل القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: قرآن کریم کے مناقب و فضائل
23. باب
23. باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2922
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ طَهْمَانَ أَبُو الْعَلَاءِ الْخَفَّافُ، حَدَّثَنِي نَافِعُ بْنُ أَبِي نَافِعٍ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، وَقَرَأَ ثَلَاثَ آيَاتٍ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْحَشْرِ، وَكَّلَ اللَّهُ بِهِ سَبْعِينَ أَلْفَ مَلَكٍ يُصَلُّونَ عَلَيْهِ حَتَّى يُمْسِيَ، وَإِنْ مَاتَ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ مَاتَ شَهِيدًا، وَمَنْ قَالَهَا حِينَ يُمْسِي، كَانَ بِتِلْكَ الْمَنْزِلَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
معقل بن یسار رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صبح کے وقت «أعوذ بالله السميع العليم من الشيطان الرجيم» تین بار پڑھے، اور تین بار سورۃ الحشر کی آخری تین آیتیں پڑھے، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے مغفرت مانگنے کے لیے ستر ہزار فرشتے لگا دیتا ہے جو شام تک یہی کام کرتے ہیں۔ اگر وہ ایسے دن میں مر جاتا ہے تو شہید ہو کر مرتا ہے، اور جو شخص ان کلمات کو شام کے وقت کہے گا وہ بھی اسی درجہ میں ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2922]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11478) (ضعیف جدا) (سند میں موجود نافع بن ابی نافع دراصل نفیع ابوداود الاعمی ہے، جو متروک ہے، بلکہ ابن معین نے تکذیب کی ہے، ملاحظہ ہو تہذیب التہذیب)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (342) ، التعليق الرغيب (2 / 225) // ضعيف الجامع الصغير (5732) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2922) إسناده ضعيف
خالد بن طهمان اختلط ولم يثبت أنه حدث به قبل اختلاطه (تقدم:2482)

   صحيح مسلمأعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق لم تضرك
   جامع الترمذيمن قال حين يمسي ثلاث مرات أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق لم يضره حمة تلك الليلة
   سنن أبي داودأعوذ بكلمات الله التامة من شر ما خلق لم يلدغ أو لم يضره
   سنن ابن ماجهلو قال حين أمسى أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق ما ضره لدغ عقرب حتى يصبح

   جامع الترمذيمن قال حين يصبح ثلاث مرات أعوذ بالله السميع العليم من الشيطان الرجيم وقرأ ثلاث آيات من آخر سورة الحشر وكل الله به سبعين ألف ملك يصلون عليه حتى يمسي وإن مات في ذلك اليوم مات شهيدا ومن قالها حين يمسي كان بتلك المنزلة

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2922 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2922  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں موجود نافع بن ابی نافع دراصل نفیع ابوداؤد الاعمی ہے،
جو متروک ہے،
بلکہ ابن معین نے تکذیب کی ہے،
ملاحظہ ہو تہذیب التہذیب)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2922   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3518  
´سانپ اور بچھو کے جھاڑ پھونک کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی کو بچھو نے ڈنک مار دیا تو وہ رات بھر نہیں سو سکا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ فلاں شخص کو بچھو نے ڈنک مار دیا ہے، اور وہ رات بھر نہیں سو سکا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ شام کے وقت ہی یہ دعا پڑھ لیتا «أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق» یعنی میں اللہ تعالیٰ کے مکمل کلمات کے ذریعہ پناہ مانگتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کیا، تو بچھو کا اسے ڈنک مارنا صبح تک ضرر نہ پہنچاتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3518]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
اللہ کے کلمات سے مراد اس کا کلام، اس کے فیصلے اور قدرت ہے۔

(2)
انسانوں، جنوں، حیوانوں اور حشرات کے شر سے محفوظ رہنے کےلئے یہ ایک بہترین دعا ہے۔

(3)
یہ دعا صبح وشام پڑھنی چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3518