جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تک «الم تنزيل» اور «تبارك الذي بيده الملك» پڑھ نہ لیتے سوتے نہ تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کو کئی ایک رواۃ نے لیث بن ابی سلیم سے اسی طرح روایت کیا ہے، ۲- مغیرہ بن مسلم نے ابوزبیر سے، اور ابوزبیر نے جابر کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے، ۳- زہیر روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں: میں نے ابوزبیر سے کہا: آپ نے جابر سے سنا ہے، تو انہوں نے یہی حدیث بیان کی؟ ابوالزبیر نے کہا: مجھے صفوان یا ابن صفوان نے اس کی خبر دی ہے۔ تو ان زہیر نے ابوالزبیر سے جابر کے واسطہ سے اس حدیث کی روایت کا انکار کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2892]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 206 (708) (تحفة الأشراف: 2931)، و مسند احمد (3/340) (صحیح) (متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”لیث بن ابی سلیم“ ضعیف ہیں، ملاحظہ ہو الصحیحہ رقم 585)»
ہم سے ہناد نے بیان کیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا اور ابوالاحوص نے لیث سے، لیث نے ابوزبیر سے اور ابوزبیر نے جابر کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2892M]
بیان کیا ہم سے ہریم بن مسعر نے، وہ کہتے ہیں کہ بیان کیا ہم سے فضیل نے، اور فضیل نے لیث کے واسطہ سے طاؤس سے روایت کی ہے، وہ کہتے ہیں: یہ دونوں سورتیں «الم تنزیل» اور «تبارک الذی بیدہ الملک» قرآن کی ہر سورت پر ستر نیکیوں کے بقدر فضیلت رکھتی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب فضائل القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2892M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18838) (ضعیف) (اس کے راوی ”لیث بن ابی سلیم“ ضعیف ہیں)»