الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: علم اور فہم دین
19. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الْفِقْهِ عَلَى الْعِبَادَةِ
19. باب: عبادت پر علم و فقہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2683
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنِ ابْنِ أَشْوَعَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ سَلَمَةَ الْجُعْفِيِّ، قَالَ: قَالَ يَزِيدُ بْنُ سَلَمَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ سَمِعْتُ مِنْكَ حَدِيثًا كَثِيرًا أَخَافُ أَنْ يُنْسِيَنِي أَوَّلَهُ آخِرُهُ فَحَدِّثْنِي بِكَلِمَةٍ تَكُونُ جِمَاعًا، قَالَ: " اتَّقِ اللَّهَ فِيمَا تَعْلَمُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ، وَهُوَ عِنْدِي مُرْسَلٌ، وَلَمْ يُدْرِكْ عِنْدِي ابْنُ أَشْوَعَ يَزِيدَ بْنَ سَلَمَةَ، وَابْنُ أَشْوَعَ اسْمُهُ: سَعِيدُ بْنُ أَشْوَعَ.
یزید بن سلمہ جعفی کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے بہت سی حدیثیں آپ سے سنی ہیں، میں ڈرتا ہوں کہ کہیں بعد کی حدیثیں شروع کی حدیثوں کو بھلا نہ دیں، آپ مجھے کوئی ایسا کلمہ (کوئی ایسی بات) بتا دیجئیے جو دونوں (اول و آخر) کو ایک ساتھ باقی رکھنے کا ذریعہ بنے۔ آپ نے فرمایا: جو کچھ بھی تم جانتے ہو ان کے متعلق اللہ کا خوف و تقویٰ ملحوظ رکھو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث ایسی ہے جس کی سند متصل نہیں ہے، یہ حدیث میرے نزدیک مرسل ہے۔
۲- میرے نزدیک ابن اشوع نے یزید بن سلمی (کے دور) کو نہیں پایا ہے،
۳- ابن اشوع کا نام سعید بن اشوع ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2683]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11830) (ضعیف) (سعید بن اشوع کا سماع یزید بن سلمہ رضی الله عنہ سے نہیں ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے)»

وضاحت: ۱؎: یعنی جن چیزوں سے تمہیں روکا گیا ہے ان سے باز رہو، اور جن چیزوں پر عمل کا حکم دیا گیا ہے ان پر عمل جاری رکھو، ایسا کرنا تمہارے لیے حدیثوں کے حفظ کے تعلق سے بہتر ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1696) // ضعيف الجامع الصغير (108) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2683) إسناده ضعيف
السند منقطع كما بينه المصنف رحمه الله

   جامع الترمذياتق الله فيما تعلم

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2683 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2683  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جن چیزوں سے تمہیں روکا گیا ہے ان سے باز رہو،
اور جن چیزوں پر عمل کا حکم دیا گیا ہے ان پر عمل جاری رکھو،
ایسا کرنا تمہارے لیے حدیثوں کے حفظ کے تعلق سے بہتر ہوگا۔

نوٹ:
(سعید بن اشوع کا سماع یزید بن سلمہ رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے،
یعنی سند میں انقطاع ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2683