6. باب مَا جَاءَ فِي اسْتِكْمَالِ الإِيمَانِ وَزِيَادَتِهِ وَنُقْصَانِهِ
6. باب: ایمان کے کامل ہونے اور اس میں کمی و زیادتی کا بیان۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے سامنے خطبہ دیا تو اس میں آپ نے لوگوں کو نصیحت کی پھر
(عورتوں کی طرف متوجہ ہو کر) فرمایا:
”اے عورتوں کی جماعت! تم صدقہ و خیرات کرتی رہو کیونکہ جہنم میں تمہاری ہی تعداد زیادہ ہو گی
“ ۱؎ ان میں سے ایک عورت نے کہا: اللہ کے رسول! ایسا کیوں ہو گا؟ آپ نے فرمایا:
”تمہارے بہت زیادہ لعن طعن کرنے کی وجہ سے، یعنی تمہاری اپنے شوہروں کی ناشکری کرنے کے سبب
“، آپ نے
(مزید) فرمایا:
”میں نے کسی ناقص عقل و دین کو تم عورتوں سے زیادہ عقل و سمجھ رکھنے والے مردوں پر غالب نہیں دیکھا
“۔ ایک عورت نے پوچھا: ان کی عقل اور ان کے دین کی کمی کیا ہے؟ آپ نے فرمایا:
”تم میں سے دو عورتوں کی شہادت
(گواہی) ایک مرد کی شہادت کے برابر ہے
۲؎، اور تمہارے دین کی کمی یہ ہے کہ تمہیں حیض کا عارضہ لاحق ہوتا ہے جس سے عورت
(ہر مہینے) تین چار دن نماز پڑھنے سے رک جاتی ہے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،
۲- اس باب میں ابو سعید خدری اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی روایت ہے۔
[سنن ترمذي/كتاب الإيمان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2613]