الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
54. باب مِنْهُ
54. باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2506
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ مُجَالِدٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، ح قَالَ: وَأَخْبَرَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ الْقَاسِمِ الْحَذَّاءُ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُظْهِرِ الشَّمَاتَةَ لِأَخِيكَ فَيَرْحَمَهُ اللَّهُ وَيَبْتَلِيكَ " , قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَمَكْحُولٌ، قَدْ سَمِعَ مِنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَأَبِي هِنْدٍ الدَّارِيِّ، وَيُقَالُ: إِنَّهُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ هَؤُلَاءِ الثَّلَاثَةِ، وَمَكْحُولٌ شَامِيٌّ يُكْنَى: أَبَا عَبْدِ اللَّهِ وَكَانَ عَبْدًا فَأُعْتِقَ، وَمَكْحُولٌ الْأَزْدِيُّ بَصْرِيٌّ سَمِعَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ يَرْوِي عَنْهُ عُمَارَةُ بْنُ زَاذَانَ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ تَمِيمِ بْنِ عَطِيَّةَ، قَالَ: كَثِيرًا مَا كُنْتُ أَسْمَعُ مَكْحُولًا يُسْئِلُ فَيَقُولُ نَدَانَمْ.
واثلہ بن اسقع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بھائی کے ساتھ شماتت اعداء نہ کرو، ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے اور تمہیں آزمائش میں ڈال دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- مکحول کا سماع واثلہ بن اسقع، انس بن مالک اور ابوھند داری سے ثابت ہے، اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کا سماع ان تینوں صحابہ کے علاوہ کسی سے ثابت نہیں ہے،
۳- یہ مکحول شامی ہیں ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے، یہ ایک غلام تھے بعد میں انہیں آزاد کر دیا گیا تھا،
۴- اور ایک مکحول ازدی بصریٰ بھی ہیں ان کا سماع عبداللہ بن عمر سے ثابت ہے ان سے عمارہ بن زاذان روایت کرتے ہیں۔ اس سند سے مکحول شامی کے بارے میں مروی ہے کہ جب ان سے کوئی مسئلہ پوچھا جاتا تو وہ «ندانم» (میں نہیں جانتا) کہتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2506]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11749) (ضعیف) (سند میں حفص بن غیاث اخیر عمر میں مختلط ہو گئے تھے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (4856 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (6245) //

قال الشيخ زبير على زئي: (2506) إسناده ضعيف
القاسم بن أمية بن القاسم وثقه جماعة وضعفه جماعة وكان يروي عن حفص بن غياث مناكير، كما قال ابن حبان وأقره ابن الجوزي فى الضعفاء والمتروكين (13/3ت 2741) وهذا جرح خاص مقدم و قول مكحول : ”ندانم“ سنده حسن

   جامع الترمذيلا تظهر الشماتة لأخيك فيرحمه الله ويبتليك

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2506 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2506  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں حفص بن غیاث اخیر عمر میں مختلط ہوگئے تھے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2506