مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا، آپ قضائے حاجت کے لیے نکلے تو بہت دور نکل گئے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عبدالرحمٰن بن ابی قراد، ابوقتادہ، جابر، یحییٰ بن عبید عن أبیہ، ابو موسیٰ، ابن عباس اور بلال بن حارث رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- روایت کی جاتی ہے کہ نیز نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پیشاب کے لیے اس طرح جگہ ڈھونڈتے تھے جس طرح مسافر اترنے کے لیے جگہ ڈھونڈتا ہے۔ ۴- ابوسلمہ کا نام عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 20]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظہ الله، فوائد و مسائل، سنن ابوداود : 1
´قضائے حاجت کے لیے تنہائی کی جگہ جانا` ”مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت (یعنی پیشاب اور پاخانہ) کے لیے جاتے تو دور تشریف لے جاتے تھے۔“[سنن ابي داود: 1]
فوائد و مسائل ➊ دیہات میں یعنی کھلے علاقے میں قضائے حاجت کے لیے آبادی سے دور جانا ضروری ہے تاکہ کسی شخص کی نظر نہ پڑے۔ شہروں میں چونکہ باپردہ بیت الخلاء بنے ہوتے ہیں، اس لیے وہاں دور جانے کی ضرورت نہیں۔ ➋ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول مبارک انسانی اور اسلامی فطرت کا آئینہ دار ہے جس میں شرمگاہ کو انسانی نظر سے محفوظ رکھنے کے علاوہ ماحول کی صفائی ستھرائی کے اہتمام کا بھی درس ملتا ہے اور مزید یہ کہ آبادی کے ماحول کو کسی طرح بھی آلودہ نہیں ہونا چاہیے۔ ➌ نیز آپ حیا و وقار کا عظیم پیکر تھے۔ ➍ ان احادیث میں اصحاب کرام رضی اللہ عنہم کی بالغ نظری بھی ملاحظہ ہو کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نشست و برخاست تک کے ایک ایک پہلو کو کس دقت نظر اور شرعی حیثیت سے ملاحظہ کیا، اسے اپنے اذہان میں محفوظ رکھا اور امت تک پہنچایا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1
مولانا عطا الله ساجد حفظہ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه: 331
´قضائے حاجت کے لیے میدان میں دور جانے کا بیان۔` مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت کے لیے تشریف لے جاتے تو دور جاتے۔ [سنن ابن ماجه: 331]
اردو حاشہ: پردے کے اعضاء کو دوسروں کی نظروں سے چھپانا ہر حال میں فرض ہے، پیشاب وغیرہ کی حاجت کے وقت انسان کو اپنا جسم کھولنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اس مقصد کے لیے بیت الخلاء میں جانا چاہیے تاکہ دوسروں سے پردہ قائم رہے۔ اگر میدان میں یہ ضرورت پیش آئے تو دوسروں سے اس قدر دور چلے جانا چاہیے کہ کسی کو نظر نہ پڑے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ کسی چیز کی اوٹ میں فراغت حاصل کرلی جائے مثلاً کسی دیوار یا درخت کے پیچھے چلا جائےبشرطیکہ وہاں ممانعت کی کوئی دوسری وجہ نہ ہو یعنی وہ درخت عام لوگوں کے بیٹھنے کی جگہ کے طور پر استعمال نہ ہوتا ہو۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 331