الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
34. باب مَا جَاءَ فِي بَيْعَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
34. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بیعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1591
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ الْمُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ سورة الفتح آية 18، قَالَ جَابِرٌ" بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَنْ لَا نَفِرَّ، وَلَمْ نُبَايِعْهُ عَلَى الْمَوْتِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، وَابْنِ عُمَرَ، وَعُبَادَةَ، وَجَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: قَالَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: وَلَمْ يُذْكَرْ فِيهِ أَبُو سَلَمَةَ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے آیت کریمہ: «لقد رضي الله عن المؤمنين إذ يبايعونك تحت الشجرة» اللہ مومنوں سے راضی ہو گیا جب وہ درخت کے نیچے آپ سے بیعت کر رہے تھے۔ (الفتح: ۱۸) کے بارے میں روایت ہے، جابر کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرار نہ ہونے کی بیعت کی تھی، ہم نے آپ سے موت کے اوپر بیعت نہیں کی تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث بسند «عيسى بن يونس عن الأوزاعي عن يحيى بن أبي كثير عن جابر بن عبد الله» مروی ہے، اس میں یحییٰ بن ابی کثیر اور جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کے درمیان ابوسلمہ کے واسطے کا ذکر نہیں ہے،
۲- اس باب میں سلمہ بن الاکوع، ابن عمر، عبادہ اور جریر بن عبداللہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1591]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الإمارة 18 (1856)، سنن النسائی/البیعة 7 (4163)، (تحفة الأشراف: 3163)، و مسند احمد (3/355، 381، 396)، وسنن الدارمی/السیر 18 (2498) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: (1591) إسناده ضعيف
يحيي بن أبى كثير عنعن (د 293) و أحاديث مسلم (1856) وأحمد (292/3) تغني عنه

   صحيح مسلمبايعناه على أن لا نفر ولم نبايعه على الموت
   صحيح مسلمبايعناه على أن لا نفر
   جامع الترمذيلم نبايع رسول الله على الموت إنما بايعناه على أن لا نفر
   جامع الترمذيبايعنا رسول الله على أن لا نفر ولم نبايعه على الموت
   سنن النسائى الصغرىلم نبايع رسول الله على الموت إنما بايعناه على أن لا نفر
   مسندالحميديلم نبايع رسول الله صلى الله عليه وسلم على الموت، ولكن بايعناه على أن لا نفر

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1591 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1591  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
 اللہ مومنوں سے راضی ہو گیا جب وہ درخت کے نیچے آپﷺ سے بیعت کر رہے تھے۔
(الفتح: 18)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1591   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4163  
´میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر بیعت کا بیان۔`
جابر کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے موت پر نہیں بلکہ میدان جنگ سے نہ بھاگنے پر بیعت کی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيعة/حدیث: 4163]
اردو حاشہ:
موت پر بیعت کرنے کا مطلب بھی یہی ہے کہ ہم ثابت قدم رہیں گے‘ بھاگیں گے نہیں، خواہ موت والے حالات پیدا ہو جائیں۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا مقصود یہ ہے کہ ہم  نے بیعت کرتے وقت یہ نہیں کہا تھا کہ اگر چہ مرجائیں۔ صرف یہ کہا تھا کہ بھاگیں گے نہیں۔ ویسے مفہوم اور نتیجے میں کوئی فرق نہیں۔ عض لوگوں نے موت کا لفظ بھی بولا ہے کہ بھاگیں گے نہیں‘ خواہ موت بھی آجائے جیسا کہ آئندہ روایت میں اس کی صراحت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4163