عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سریہ کے شروع میں جانے پر چوتھائی حصہ اور لڑائی سے لوٹتے وقت دوبارہ جانے پر تہائی حصہ زائد بطور انعام (نفل) دیتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبادہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے، ۲- یہ حدیث ابوسلام سے مروی ہے، انہوں نے ایک صحابی سے اس کی روایت کی ہے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے، ۳- اس باب میں ابن عباس، حبیب بن مسلمہ، معن بن یزید، ابن عمر اور سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1561]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الجہاد 35 (2852)، (تحفة الأشراف: 5091) (صحیح) (سند میں ”عبدالرحمن“ اور سلیمان اموی کے حافظہ میں کمزوری ہے، مگر حبیب بن مسلمہ رضی الله عنہ کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے، دیکھئے: صحیح أبی داود رقم 2455)»
وضاحت: ۱؎: کیونکہ لڑائی سے واپس آنے کے بعد پھر واپس جہاد کے لیے جانا مشکل کام ہے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2852
´مال غنیمت میں سے ہبہ کرنے کا بیان۔` عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شروع لڑائی میں ملنے والے مال غنیمت کا چوتھا حصہ بطور ہبہ دیتے، اور لوٹتے وقت تہائی حصہ دیتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2852]
اردو حاشہ: فوائد ومسائل: حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اگر جنگ کے شروع میں کوئی دستہ بہادری کا خاص انجام دے مثلاً دشمن پر حملہ کرنے میں پہل کرے اور غنیمت حاصل کرے اور غنیمت حاصل کرے تو انھیں اس میں سے چوتھائی حصہ بطور انعام دیا جائے اور اگر کوئی دستہ اس قسم کا کارنامہ اس وقت انجام دے جب لشکر واپس ہو رہا ہو تو انھیں اس غنیمت میں سے تیسرا حصہ انعام دیا جائے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2852
عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے دن نفل میں اپنی تلوار ذوالفقار لے لی تھی، اسی کے بارے میں آپ نے احد کے دن خواب دیکھا تھا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اس حدیث کو اس سند سے صرف ابن ابی زناد ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- خمس میں سے نفل دینے کی بابت اہل علم کا اختلاف ہے، مالک بن انس کہتے ہیں: مجھے کوئی روایت نہیں پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام غزوات میں نفل دیا ہے، آپ نے بعض غزوات میں نفل دیا ہے، لیکن یہ امام کے اجتہاد پر موقوف ہے کہ شروع میں دے، یا آخر میں دے، ۳- اسحاق بن منصور کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل سے پوچھا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے روانگی کے وقت خمس نکالنے کے بعد بطور نفل ربع دیا ہے اور واپسی پر خمس نکالنے کے بعد ثلث دیا ہے؟ انہوں نے کہا: آپ خمس نکالتے تھے پھر جو باقی بچتا اسی سے نفل دیتے تھے، آپ کبھی ثلث سے تجاوز نہیں کرتے تھے ۳؎، یہ حدیث مسیب کے قول کے موافق ہے کہ نفل خمس سے دیا جائے گا، اسحاق بن راہویہ نے بھی اسی طرح کی بات کہی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1561M]
وضاحت: ۲؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو خواب دیکھا تھا وہ یہ تھا کہ آپ نے اپنی تلوار ذوالفقار کو حرکت دی تو وہ درمیان سے ٹوٹ گئی پھر دوبارہ حرکت دی تو پہلے سے بہتر حالت میں آ گئی۔
۳؎: مجاہد کو مال غنیمت میں سے مقرر حصہ کے علاوہ زائد مال بھی دیا جا سکتا ہے، اور یہی «نفل» کہلاتا ہے، البتہ اس میں اختلاف ہے کہ یہ زائد حصہ مال غنیمت میں سے ہو گا یا خمس میں سے یا خمس الخمس میں سے؟ صحیح بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ وہ اصل غنیمت میں سے دیا جائے گا، اس اضافی حصہ کی مقدار کی بابت سب کا اتفاق ہے کہ سربراہ و امام یہ حصہ غنیمت کے تہائی حصہ سے زائد دینے کا مجاز نہیں۔