الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
35. بَابُ : النَّفَلِ
35. باب: مال غنیمت میں سے ہبہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2852
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ الزُّرَقِيِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَفَّلَ فِي الْبَدْأَةِ الرُّبُعَ، وَفِي الرَّجْعَةِ الثُّلُثَ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شروع لڑائی میں ملنے والے مال غنیمت کا چوتھا حصہ بطور ہبہ دیتے، اور لوٹتے وقت تہائی حصہ دیتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2852]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/السیر 12 (1561)، (تحفة الأشراف: 5091)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/319، 322، 323)، سنن الدارمی/السیر 42 (2525) (صحیح) (سابقہ حدیث کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، اس کی سند میں عبد الرحمن بن الحارث اور سلمان بن موسیٰ کی وجہ سے ضعف ہے)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کیونکہ لوٹتے وقت پھر لڑائی کرنا دشوار ہوتا ہے اس لئے اس میں زیادہ عطیہ مقرر کیا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   جامع الترمذيينفل في البدأة الربع في القفول الثلث
   سنن ابن ماجهنفل في البدأة الربع في الرجعة الثلث

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 2852 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2852  
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اگر جنگ کے شروع میں کوئی دستہ بہادری کا خاص انجام دے مثلاً دشمن پر حملہ کرنے میں پہل کرے اور غنیمت حاصل کرے اور غنیمت حاصل کرے تو انھیں اس میں سے چوتھائی حصہ بطور انعام دیا جائے اور اگر کوئی دستہ اس قسم کا کارنامہ اس وقت انجام دے جب لشکر واپس ہو رہا ہو تو انھیں اس غنیمت میں سے تیسرا حصہ انعام دیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2852   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1561  
´نفل کا بیان۔`
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سریہ کے شروع میں جانے پر چوتھائی حصہ اور لڑائی سے لوٹتے وقت دوبارہ جانے پر تہائی حصہ زائد بطور انعام (نفل) دیتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1561]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کیونکہ لڑائی سے واپس آنے کے بعد پھرواپس جہاد کے لیے جانا مشکل کا م ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1561