الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الأضاحى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
14. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي أَكْلِهَا بَعْدَ ثَلاَثٍ
14. باب: تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھ کر کھانے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1510
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ , وَغَيْرُ وَاحِدٍ , قَالُوا: أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ النَّبِيلُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ , عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ , عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُنْتُنَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ فَوْقَ ثَلَاثٍ لِيَتَّسِعَ ذُو الطَّوْلِ عَلَى مَنْ لَا طَوْلَ لَهُ , فَكُلُوا مَا بَدَا لَكُمْ وَأَطْعِمُوا وَادَّخِرُوا " , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ , وَعَائِشَةَ , وَنُبَيْشَةَ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَقَتَادَةَ بْنِ النُّعْمَانِ , وَأَنَسٍ , وَأُمِّ سَلَمَةَ , قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ بُرَيْدَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ.
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تم لوگوں کو تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے سے منع کیا تھا تاکہ مالدار لوگ ان لوگوں کے لیے کشادگی کر دیں جنہیں قربانی کی طاقت نہیں ہے، سو اب جتنا چاہو خود کھاؤ دوسروں کو کھلاؤ اور (گوشت) جمع کر کے رکھو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- بریدہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اہل علم صحابہ اور دوسرے لوگوں کا اسی پر عمل ہے،
۳- اس باب میں ابن مسعود، عائشہ، نبیشہ، ابوسعید، قتادہ بن نعمان، انس اور ام سلمہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1510]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الجنائز 36 (977/106)، والأضاحي 5 (977/37)، سنن ابی داود/ الأشربة 7 (3698)، سنن النسائی/الجنائز 100 (2034)، سنن ابی داود/ الأضاحي 36 (4434، 4435)، والأشربة 40 (5654- 5656) (تحفة الأشراف: 1932)، و مسند احمد (5/350، 355، 356، 357، 361) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: کیونکہ اب اللہ نے عام مسلمانوں کے لیے بھی کشادگی پیدا کر دی ہے اور اب اکثر کو قربانی میسر ہو گئی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (4 / 368 - 369)

   جامع الترمذينهيتكم عن لحوم الأضاحي فوق ثلاث ليتسع ذو الطول على من لا طول له فكلوا ما بدا لكم وأطعموا وادخروا

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1510 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1510  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کیوں کہ اب اللہ نے عام مسلمانوں کے لیے بھی کشادگی پیدا کردی ہے اور اب اکثر کو قربانی میسر ہوگئی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1510