عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت نہ کھائے“۱؎۔ اس باب میں عائشہ اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے یہ ممانعت پہلے تھی، اس کے بعد آپ نے اجازت دے دی۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1509]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4428
´تین دن بعد قربانی کا گوشت کھانا اور اسے رکھ چھوڑنا منع ہے۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے روکا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4428]
اردو حاشہ: (1) فقر و فاقہ کے مارے ہوئے لوگوں کی ضرورت کا خیال رکھتے ہوئے وقتی طور پر رسول اللہ ﷺ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانے اور ذخیرہ کرنے سے منع فرما دیا تھا، بعد ازاں جب حالات بہتر ہوگئے تو آپ علیہ السلام نے یہ پابندی ختم کر دی۔ آگے آنے والی احادیث میں اس کی تصریح موجود ہے۔ مذکورہ پس منظر کو سامنے رکھتے ہوئے معلوم ہوتا ہے کہ شارح علیہ السلام نے انسان کی مصلحت کا خوب خوب لحاظ رکھا ہے، لہٰذا اب بھی اگر حالات کی تنگی کی وجہ سے ایسی مشکلات کا سامنا ہو تو مذکورہ لائحہ عمل اختیار کیا جا سکتا ہے۔ (2) اگلے باب میں امام نسائی رحمہ اللہ جو احادیث لائے ہیں ان میں تین دن سے زیادہ قربانیوں کے گوشت کھانے اور ذخیرہ کرنے کی رخصت ہے، اس لیے اب تین دن سے زائد گوشت کھایا بھی جا سکتا ہے، اور ذخیرہ بھی کیا جا سکتا ہے، البتہ فقراء کو دینا لازم ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4428
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5100
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی ایک بھی اپنی قربانی کے گوشت تین دن سے زائد نہ کھائے۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:5100]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: یہ تین دن قربانی کے بعد ہیں، جیسا کہ فوق ثلاث ليال سے ثابت ہے، اس لیے اس حدیث سے استدلال یہ کرنا کہ تیرہ (13) کو قربانی کرنا صحیح نہیں ہے، درست نہیں ہے۔