عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب خون سرخ ہو (اور جماع کر لے تو) ایک دینار اور جب زرد ہو تو آدھا دینار (صدقہ کرے)“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- حائضہ سے جماع کے کفارے کی حدیث ابن عباس سے موقوفاً اور مرفوعاً دونوں طرح سے مروی ہے، ۲- اور بعض اہل علم کا یہی قول ہے، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔ ابن مبارک کہتے ہیں: یہ اپنے رب سے استغفار کرے گا، اس پر کوئی کفارہ نہیں، ابن مبارک کے قول کی طرح بعض تابعین سے بھی مروی ہے جن میں سعید بن جبیر، ابراہیم نخعی بھی شامل ہیں۔ اور اکثر علماء امصار کا یہی قول ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 137]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6491) (ضعیف) (سند میں عبدالکریم بن ابی المخارق ضعیف ہیں، یہ مفصل مرفوع روایت ضعیف ہے، لیکن موقوف یعنی ابن عباس کے قول سے صحیح ہے، دیکھئے صحیح ابی داود رقم: 258)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، والصحيح عنه بهذا التفصيل موقوف، صحيح أبي داود (258) ، // هو فى صحيح سنن أبى داود - باختصار السند برقم (238 - 265) //
قال الشيخ زبير على زئي: ضعیف / جه 650 عبد الكريم هو أبو أمية الضعیف كما في السنن الكبرى للبيهقي (317،316/1) والنكت الظرف (248/5) وهو ضعیف (تقدم : 12) فالسند ضعیف وللحديث شواهد ضعیفة .
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 137
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں عبدالکریم بن ابی المخارق ضعیف ہیں، یہ مفصل مرفوع روایت ضعیف ہے، لیکن موقوف یعنی ابن عباس کے قول سے صحیح ہے، دیکھئے صحیح ابی داود رقم: 258)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 137
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 124
´حالت حیض میں جماع کا کفارہ` «. . . وعن ابن عباس رضي الله عنهما عن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم في الذي ياتي امراته وهي حائض قال: يتصدق بدينار او بنصف دينار . . .» ”. . . سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے آدمی کے بارے میں بیان کیا ہے جو اپنی بیوی کے پاس ایسی حالت میں جائے جبکہ وہ حالت حیض میں ہو ”وہ ایک دینار یا نصف دینار صدقہ و خیرات کرے . . .“[بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 124]
� لغوی تشریح: «يَأْتِي امْرَأَتَهُ» کے معنی ہیں کہ اپنی بیوی سے جماع کرے۔
فائدہ: جہاں تک دینار یا نصف دینار خیرات کرنے کا تعلق ہے تو ایک گروہ نے اسے جائز رکھا ہے جبکہ دوسروں نے حدیث میں اضطراب اور عدم صحت ثابت کر کے کفارے کا حکم نہیں دیا۔ پھر جو لوگ کفارے کے قائل ہیں ان میں سے کسی نے کہا ہے کہ دینار یا نصف دینار بیان کرنا راوی کا تردہ ہے۔ اور بعض نے یہ تاویل کی ہے کہ یہاں نوعیت بتانا مقصود ہے کہ اگر حیض کا آغاز ہو تو ایسی حالت میں جماع کرنے والا ایک دینار صدقہ کرے اور اگر آغاز حیض نہ ہو تو نصف دینار خیرات کرے۔ اور بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ یہاں اختیار دیا گیا ہے، خواہ دینار صدقہ کرے خواہ نصف دینار۔ بہرحال یہاں امر وجوب کے لیے نہیں ہے بلکہ ندب و استحباب کے لیے ہے۔ باعتبار دلیل یہی رائے قابل ترجیح ہے۔ تاہم مخصوص ایام میں جنسی عمل حرام ہے، اگر ہو جائے تو صدقہ دینا چاہیے، قاعدہ ہے: «إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ»[هود 11: 114]”نیکیاں گناہوں کا ازالہ کر دیتی ہیں۔“
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 124
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 264
´حائضہ عورت سے جماع پر کفا رے کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں جو اپنی عورت سے حالت حیض میں جماع کر لے، فرمایا: ”(بطور کفارہ) وہ ایک دینار یا آدھا دینار صدقہ کرے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: صحیح روایت اسی طرح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرے“، اور کبھی کبھی شعبہ نے اسے مرفوعاً نہیں بیان کیا ہے، (یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قول کی حیثیت سے روایت کی ہے)۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 264]
264۔ اردو حاشیہ: ➊ امام ابوداؤد رحمہ اللہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ حرف «أو» ہی صحیح روایت ہے اور اس میں اختیار دیا گیا ہے کہ ایک دینار دے یا آدھا اور اس کے بالمقابل دیگر روایات جس میں کچھ تفصیل ہے یا صرف آدھے دینار کا ذکر ہے وہ اس حدیث کے پائے کی نہیں ہیں۔ معلوم رہے کہ دینار ہمارے موجودہ معیار کے مطابق سوا چار گرام سے کچھ زیادہ سونے کا ہوتا تھا۔ ➋ ان مخصوص ایام میں جنسی عمل حرام ہے، اگر ہو جائے تو صدقہ دینا چاہیے قاعدہ ہے کہ «إِنَّ الحَسَنـٰتِ يُذهِبنَ السَّيِّـٔاتِ»” نیکیاں گناہوں کا ازالہ کر دیتی ہیں۔“[هود: 214]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 264
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 266
´حائضہ عورت سے جماع پر کفا رے کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنی بیوی سے حالت حیض میں جماع کرے تو آدھا دینار صدقہ کرے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح علی بن بذیمہ نے مقسم سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے، اور اوزاعی نے یزید ابن ابی مالک سے، یزید نے عبدالحمید بن عبدالرحمٰن سے، عبدالحمید نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے انہیں دو خمس دینار صدقہ کرنے کا حکم فرمایا، اور یہ روایت معضل ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 266]
266۔ اردو حاشیہ: یہ دونوں روایات ضعیف ہیں، البتہ سنن ابی داود حدیث: [264] صحیح ہے، جس میں دینار یا نصف دینار صدقہ کرنے کا حکم ہے، قطع نظر اس سے کہ اس نے ابتدائے حیض میں صحبت کی ہے یا درمیان یا آخر میں۔ البتہ تخییر «(أو)» کی وجہ کفارہ ادا کرنے والے کی مالی استطاعت ہو سکتی ہے، کم حیثیت والا نصف دینار اور زیادہ حیثیت والا پورا دینار صدقہ کرے۔ ایک دینار کا وزن کم و بیش ساڑھے چار ماشہ سونا ہے جو جدید اعشاری نظام کے مطابق 4 گرام 374 ملی گرام ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 266
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 370
´شرعی ممانعت کا علم رکھنے کے باوجود حالت حیض میں بیوی سے جماع کرنے کے کفارہ کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جو آدمی اپنی بیوی کے پاس آئے ۱؎ اور وہ حائضہ ہو تو وہ ایک دینار یا آدھا دینار صدقہ کرے ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الحيض والاستحاضة/حدیث: 370]
370۔ اردو حاشیہ: فائدہ: دیکھیے، حدیث: 290 اور اس کے فوائد و مسائل۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 370
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 290
´حالت حیض میں جماع سے اللہ عزوجل کی ممانعت جان لینے کے بعد جو شخص اپنی بیوی سے حالت حیض میں جماع کرے تو اس کے کفارہ کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے بارے میں روایت کرتے ہیں جو اپنی بیوی سے جماع کرے، اور وہ حائضہ ہو کہ وہ ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرے۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 290]
290۔ اردو حاشیہ: ➊ حیض کی حالت میں جماع کئی خرابیوں کا سبب بن سکتا ہے کیونکہ جب مرد پلید خون سے آلودہ ہو گا تو وہ نقصان دینے والے جراثیم سے محفوظ نہیں رہ سکے گا، اس لیے اس حالت میں جماع سے منع کیا گیا ہے۔ اگر کوئی خلاف ورزی کرے تو اسے مالی تاوان بھی ڈالا گیا ہے کیونکہ آپ کے دور میں لوگ غریب تھے۔ مالی تاوان ان کے لیے برداشت کرنا مشکل تھا، لہٰذا روکنے کے لیے یہ طریقہ کارگر سمجھا گیا۔ ➋ ”دینار یا نصف دینار۔“ اس کی بابت حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے صراحت فرمائی ہے کہ دینار اس وقت جب وہ ابتدائے حیض میں جماع کرے اور نصف دینار اس وقت جب وہ حیض کے آخری دنوں میں جماع کرے۔ دیکھیے: [سنن أبى داود، الطهارة، حديث: 265] ممکن ہے، پہلے دنوں کا خون گاڑھا ہونے کی وجہ سے زیادہ نقصان دہ ہو اور آخری دنوں کا کم، اس لیے تاوان میں فرق کیا گیا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 290
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث640
´جو حائضہ عورت سے جماع کرے اس کے کفارے کا بیان۔` ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنی بیوی سے حیض کی حالت میں مجامعت کرے، وہ ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرے۔“[سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 640]
اردو حاشہ: (1) جو شخص ایام حیض میں مباشرت (صحبت) کرلے اسے چاہیے کہ کفارہ ادا کرے تاکہ اس کا یہ گناہ معاف ہوجائے۔
(2) دینار سونے کا ایک سکہ تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عرب میں رائج تھا۔ اس کاوزن ساڑھے چار ماشے (374ملی گرام) ہوتا تھا اس لیے اگر کسی سے یہ کام سرزد ہوجائے تو اسے چاہیے کہ تقریباً ساڑھے چار گرام خالص سونے کی جتنی قیمت بنے اتنی رقم خیرات کرے۔ یہ صدقہ کسی غریب مسکین اور مستحق فرد کود ینا چاہیے۔
(3) شیخ احمد شاکر نے جامع ترمذی کے حاشیے میں صراحت کی ہے کہ دینار یا نصف دینار راوی کا شک نہیں بلکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اختیار ہے کہ خواہ ایک دینار صدقہ کردے یا نصف دینار حکم کی تعمیل ہوجائے گی۔ اس سے انھوں استنباط کیا ہے کہ یہ صدقہ واجب نہیں کیونکہ اگر واجب ہوتا تو یہ نہ کہا جاتا کہ چاہے تو پورا واجب ادا کرے یا آدھا واجب ادا کرے۔
(4) بعض سلف نے ایک دینار اور آدھے دینار کے حکم میں اس طرح تطبیق دی ہے کہ اگر حیض کے شروع کے ایام ہوں جب خون سرخ ہوتا ہے تو پورا دینار دے اگر آخری ایام ہوں جب خون زردی مائل ہوتا ہے تو آدھا دینار دے۔ بعض علماء یہ کہتے ہیں اگر طاقت ہوتو پورا دینار ادا کرے تنگ دست ہو تو آدھا دینار صدقہ ادا کردے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 640
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث650
´حائضہ عورت سے جماع کا حکم۔` عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب کوئی شخص حیض کی حالت میں بیوی سے جماع کر لیتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے آدھا دینار صدقہ کرنے کا حکم دیتے۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 650]
اردو حاشہ: اس مسئلے کی تفصیل کے لیے حدیث: 640 کے فوائد ملاحظہ فرمائیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 650
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 136
´حائضہ سے جماع کے کفارہ کا بیان۔` عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اس آدمی کے بارے میں جو اپنی بیوی سے حیض کی حالت میں جماع کرتا ہے فرمایا: ”وہ آدھا دینار صدقہ کرے۔“[سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 136]
اردو حاشہ: نوٹ: (اس لفظ سے ضعیف ہے، سند میں شریک بن عبداللہ القاضی ضعیف ہیں اور خصیف بن عبدالرحمن الجزری بھی سیٔ الحفظ اور اختلاط کا شکار راوی ہیں، لیکن حدیث ...دينار أو نصف دينار کے لفظ سے صحیح ہے، تراجع الالبانی 334، صحیح سنن ابی داود 256، ضعیف أبی داود 42)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 136