جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس آدمی کے باغ میں کوئی ساجھی دار ہو تو وہ اپنا حصہ اس وقت تک نہ بیچے جب تک کہ اسے اپنے ساجھی دار پر پیش نہ کر لے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کی سند متصل نہیں ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: سلیمان یشکری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جابر بن عبداللہ کی زندگی ہی میں مر گئے تھے، ان سے قتادہ اور ابوبشر کا سماع نہیں ہے۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: میں نہیں جانتا ہوں کہ ان میں سے کسی نے سلیمان یشکری سے کچھ سنا ہو سوائے عمرو بن دینار کے، شاید انہوں نے جابر بن عبداللہ کی زندگی ہی میں سلیمان یشکری سے حدیث سنی ہو۔ وہ کہتے ہیں کہ قتادہ، سلیمان یشکری کی کتاب سے حدیث روایت کرتے تھے، سلیمان کے پاس ایک کتاب تھی جس میں جابر بن عبداللہ سے مروی احادیث لکھی تھیں، ۳- سلیمان تمیمی کہتے ہیں: لوگ جابر بن عبداللہ کی کتاب حسن بصری کے پاس لے گئے تو انہوں نے اسے لیا یا اس کی روایت کی۔ اور لوگ اسے قتادہ کے پاس لے گئے تو انہوں نے بھی اس کی روایت کی اور میرے پاس لے کر آئے تو میں نے اس کی روایت نہیں کی میں نے اسے رد کر دیا۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1312]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ مؤلف، وانظر مسند احمد (3/357) (صحیح لغیرہ) و أخرجہ کل من: صحیح مسلم/المساقاة 28 (البیوع 49)، (1608)، سنن ابی داود/ البیوع 75 (3513)، سنن النسائی/البیوع 80 (4650)، و 107 (4704، 4705)، (تحفة الأشراف: 2272)، و مسند احمد (3/312، 316، 397)، وسنن الدارمی/البیوع 83 (2670) معناہ في سیاق حدیث ”الشفعة“»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (5 / 373) ، أحاديث البيوع