الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
34. باب
34. باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 1258
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا هَارُونُ الْأَعْوَرُ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ، عَنْ أَبِي لَبِيدٍ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ، قَالَ: دَفَعَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا لِأَشْتَرِيَ لَهُ شَاةً، فَاشْتَرَيْتُ لَهُ شَاتَيْنِ، فَبِعْتُ إِحْدَاهُمَا بِدِينَارٍ، وَجِئْتُ بِالشَّاةِ وَالدِّينَارِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ لَهُ مَا كَانَ مِنْ أَمْرِهِ، فَقَالَ لَهُ: " بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي صَفْقَةِ يَمِينِكَ "، فَكَانَ يَخْرُجُ بَعْدَ ذَلِكَ إِلَى كُنَاسَةِ الْكُوفَةِ، فَيَرْبَحُ الرِّبْحَ الْعَظِيمَ فَكَانَ مِنْ أَكْثَرِ أَهْلِ الْكُوفَةِ مَالًا. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ خِرِّيتٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ، عَنْ أَبِي لَبِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ، وَقَالُوا بِهِ: وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وَلَمْ يَأْخُذْ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ بِهَذَا الْحَدِيثِ مِنْهُمْ: الشَّافِعِيُّ، وَسَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ أَخُو حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، وَأَبُو لَبِيدٍ اسْمُهُ لِمَازَةُ بْنُ زَبَّارٍ.
عروہ بارقی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری خریدنے کے لیے مجھے ایک دینار دیا، تو میں نے اس سے دو بکریاں خریدیں، پھر ان میں سے ایک کو ایک دینار میں بیچ دیا اور ایک بکری اور ایک دینار لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے تمام معاملہ بیان کیا اور آپ نے فرمایا: اللہ تمہیں تمہارے ہاتھ کے سودے میں برکت دے، پھر اس کے بعد وہ کوفہ کے کناسہ کی طرف جاتے اور بہت زیادہ منافع کماتے تھے۔ چنانچہ وہ کوفہ کے سب سے زیادہ مالدار آدمی بن گئے۔ مؤلف نے احمد بن سعید دارمی کے طرق سے زبیر بن خریت سے اسی طرح کی حدیث روایت کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں اور وہ اسی کے قائل ہیں اور یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔ بعض اہل علم نے اس حدیث کو نہیں لیا ہے، انہیں لوگوں میں شافعی اور حماد بن زید سعید بن زید کے بھائی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1258]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/المناقب 28 (3642)، سنن ابی داود/ البیوع 28 (3384)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 7 (2402)، (تحفہ الأشراف: 9898) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الأحاديث........

   جامع الترمذيبارك الله لك في صفقة يمينك
   سنن أبي داودأعطاه النبي دينارا يشتري به أضحية أو شاة فاشترى شاتين فباع إحداهما بدينار فأتاه بشاة ودينار فدعا له بالبركة في بيعه فكان لو اشترى ترابا لربح فيه
   سنن ابن ماجهأعطاه دينارا يشتري له شاة فاشترى له شاتين فباع إحداهما بدينار فأتى النبي بدينار وشاة فدعا له رسول الله بالبركة
   بلوغ المرامفدعا له بالبركة في بيعه،‏‏‏‏ فكان لو اشترى ترابارلربح فيه
   مسندالحميديفدعا لي بالبركة في البيع