سہل بن حنیف رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھے مذی کی وجہ سے پریشانی اور تکلیف سے دوچار ہونا پڑتا تھا، میں اس کی وجہ سے کثرت سے غسل کیا کرتا تھا، میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے کیا اور اس سلسلے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”اس کے لیے تمہیں وضو کافی ہے“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر وہ کپڑے میں لگ جائے تو کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: تو ایک چلو پانی لے اور اسے کپڑے پر جہاں جہاں دیکھے کہ وہ لگی ہے چھڑک لے یہ تمہارے لیے کافی ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ہم مذی کے سلسلہ میں اس طرح کی روایت محمد بن اسحاق کے طریق سے ہی جانتے ہیں، ۳- کپڑے میں مذی لگ جانے کے سلسلہ میں اہل علم میں اختلاف ہے، بعض کا قول ہے کہ دھونا ضروری ہے، یہی شافعی اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے، اور بعض اس بات کے قائل ہیں کہ پانی چھڑک لینا کافی ہو گا۔ امام احمد کہتے ہیں: مجھے امید ہے کہ پانی چھڑک لینا کافی ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 115]
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 210
´مذی کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گا` «. . . قَالَ: إِنَّمَا يُجْزِيكَ مِنْ ذَلِكَ الْوُضُوءُ . . .» ”. . . آپ نے فرمایا: اس میں صرف وضو کافی ہے . . .“[سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 210]
فوائد و مسائل: ➊ اس سے معلوم ہوا کہ مذی کے نکلنے سے وضو تو ٹوٹ جائے گا، لیکن کپڑے کو دھونا ضروری نہیں، بلکہ اس جگہ پر چھینٹے مار لینا ہی کافی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 210