الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 115
´کپڑے میں مذی لگ جانے کا بیان۔`
سہل بن حنیف رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھے مذی کی وجہ سے پریشانی اور تکلیف سے دوچار ہونا پڑتا تھا، میں اس کی وجہ سے کثرت سے غسل کیا کرتا تھا، میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سے کیا اور اس سلسلے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”اس کے لیے تمہیں وضو کافی ہے“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر وہ کپڑے میں لگ جائے تو کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: تو ایک چلو پانی لے اور اسے کپڑے پر جہاں جہاں دیکھے کہ وہ لگی ہے چھڑک لے یہ تمہارے لیے کافی ہو گا۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 115]
اردو حاشہ:
1؎:
اور یہی راجح ہے کیونکہ حدیث میں ((نَضْحُ)) ”چھڑکنا“ ہی آیاہے،
ہاں بطور نظافت کوئی دھولے تو یہ اس کی اپنی پسندہے،
واجب نہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 115