الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
23. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ النَّوْحِ
23. باب: میت پر نوحہ کرنے کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1001
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، وَالْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْبَعٌ فِي أُمَّتِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ لَنْ يَدَعَهُنَّ النَّاسُ: النِّيَاحَةُ، وَالطَّعْنُ فِي الْأَحْسَابِ، وَالْعَدْوَى أَجْرَبَ بَعِيرٌ فَأَجْرَبَ مِائَةَ بَعِيرٍ مَنْ أَجْرَبَ الْبَعِيرَ الْأَوَّلَ، وَالْأَنْوَاءُ مُطِرْنَا بِنَوْءٍ كَذَا وَكَذَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں چار باتیں جاہلیت کی ہیں، لوگ انہیں کبھی نہیں چھوڑیں گے: نوحہ کرنا، حسب و نسب میں طعنہ زنی، اور بیماری کا ایک سے دوسرے کو لگ جانے کا عقیدہ رکھنا مثلاً یوں کہنا کہ ایک اونٹ کو کھجلی ہوئی اور اس نے سو اونٹ میں کھجلی پھیلا دی تو آخر پہلے اونٹ کو کھجلی کیسے لگی؟ اور نچھتروں کا عقیدہ رکھنا۔ مثلاً فلاں اور فلاں نچھتر (ستارے) کے سبب ہم پر بارش ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1001]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14884) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (735)

   صحيح مسلماثنتان في الناس هما بهم كفر الطعن في النسب والنياحة على الميت
   جامع الترمذيأربع في أمتي من أمر الجاهلية لن يدعهن الناس النياحة والطعن في الأحساب والعدوى أجرب بعير فأجرب مائة بعير من أجرب البعير الأول والأنواء مطرنا بنوء كذا وكذا