الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الافتتاح
کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام
47. بَابُ : الْقِرَاءَةِ فِي الصُّبْحِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
47. باب: جمعہ کے دن فجر میں قرأت کا بیان۔
حدیث نمبر: 957
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ. ح، وأَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قال: أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنِ الْمُخَوَّلِ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ تَنْزِيلُ السَّجْدَةَ، وَهَلْ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن فجر میں «تنزیل سجدہ» (سورۃ السجدہ) اور «ھل أتی علی الإنسان» (سورۃ دھر) پڑھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 957]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الجمعة 17 (879)، سنن ابی داود/الصلاة 218 (1074، 1075)، سنن الترمذی/الصلاة 258 (520)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 6 (821)، (تحفة الأشراف: 5613)، مسند احمد 1/6 22، 307، 316، 328، 334، 340، 354، 361، ویأتی عند المؤلف في الجمعة 38 (برقم: 1422) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرىيقرأ في صلاة الصبح يوم الجمعة تنزيل السجدة وهل أتى على الإنسان
   سنن النسائى الصغرىكان يقرأ يوم الجمعة في صلاة الصبح الم تنزيل و هل أتى على الإنسان في صلاة الجمعة بسورة الجمعة والمنافقين
   صحيح مسلميقرأ في صلاة الفجر يوم الجمعة الم تنزيل السجدة و هل أتى على الإنسان حين من الدهر وأن النبي كان يقرأ في صلاة الجمعة سورة الجمعة والمنافقين
   جامع الترمذييقرأ يوم الجمعة في صلاة الفجر الم تنزيل السجدة و هل أتى على الإنسان
   سنن أبي داوديقرأ في صلاة الفجر يوم الجمعة تنزيل السجدة و هل أتى على الإنسان حين من الدهر
   سنن ابن ماجهيقرأ في صلاة الصبح يوم الجمعة الم تنزيل و هل أتى على الإنسان

سنن نسائی کی حدیث نمبر 957 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 957  
957 ۔ اردو حاشیہ: ان دو سورتوں کو جمعۃ المبارک کے دن صبح کی نماز میں پڑھنا مستحب ہے۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی معمول تھا۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان سورتوں کے علاوہ کوئی اور سورت پڑھنی درست نہیں، اور سورتیں پڑھنا بھی جائز ہے لیکن اکثر عمل یہی ہونا چاہیے تاکہ فرضیت کا تاثر ختم ہو جائے۔ امام طبرانی رحمہ اللہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت بیان کرتے ہیں جس میں نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عمل پر دوام کا بیان ہے کہ آپ کا ہمیشہ یہی معمول تھا۔ دیکھیے: [المعجم الصغیر للطبراني، حدیث: 956]
مگر دوام اور ہمیشگی والے الفاظ ضعیف ہیں۔ دیکھیے: (بلوغ المرام، حدیث: 228 کی تحقیق)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 957   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث821  
´جمعہ کے دن فجر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن صبح کی نماز میں «الم تنزيل السجدة» (سورۃ سجدۃ)، اور «هل أتى على الإنسان» (سورۃ الدہر) پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 821]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ائمہ مساجد کو چاہیے کہ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں یہ سورتیں پڑھا کریں۔
اگرچہ کوئی اور سورت پڑھنے سے بھی نماز درست ہوگی۔
لیکن ان سورتوں کا پڑھنا مسنون ہے۔

(2)
اس میں شاید یہ حکمت ہوگی کہ ان دونوں صورتوں میں انسان کی پیدائش، خاتمہ، آدم علیہ السلام، جنت، دوزخ اور قیامت کا ذکر ہے۔
یہ سب باتیں جمعہ کے دن ہونے والی ہیں اور کچھ ہوچکی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 821