الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب المساجد
کتاب: مساجد کے فضائل و مسائل
28. بَابُ : الاِسْتِلْقَاءِ فِي الْمَسْجِدِ
28. باب: مسجد میں چت لیٹنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 722
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" مُسْتَلْقِيًا فِي الْمَسْجِدِ وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى".
عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں اپنے ایک پیر کو دوسرے پیر پر رکھ کر چت لیٹے ہوئے دیکھا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 722]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الصلاة 85 (475)، اللباس 103 (5969)، الاستئذان 44 (6287)، صحیح مسلم/اللباس 22 (2100)، سنن ابی داود/الأدب 36 (4866)، سنن الترمذی/الأدب 19 (2765)، موطا امام مالک/السفر 24 (87)، (تحفة الأشراف: 5298)، مسند احمد 4/38، 39، 40، سنن الدارمی/الاستئذان 27 (2698) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: زمیں پر پیٹھ رکھ کر گُدّی کے بل لیٹنے کو «استلقاء» کہتے ہیں، اس روایت سے «استلقاء» کا جواز ثابت ہوتا ہے، ایک روایت میں اس کی ممانعت آئی ہے، دونوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ جواز والی روایت دونوں پیر پھیلا کر اس طرح سونے پر محمول ہو گی کہ شرمگاہ کے کھلنے کا اندیشہ نہ ہو، اور نہی (ممانعت) والی روایت کو انہیں کھڑا کر کے سونے پر محمول ہو گی جس میں شرمگاہ کے کھل جانے کا خدشہ رہتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاريفي المسجد مستلقيا واضعا إحدى رجليه على الأخرى
   صحيح مسلممستلقيا في المسجد واضعا إحدى رجليه على الأخرى
   سنن النسائى الصغرىمستلقيا في المسجد واضعا إحدى رجليه على الأخرى

سنن نسائی کی حدیث نمبر 722 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 722  
722 ۔ اردو حاشیہ: ایک روایت میں پاؤں پر پاؤں رکھ کر چت لیٹنے کی ممانعت بھی وارد ہے۔ دیکھیے: [صحیح مسلم، اللباس، حدیث: (72) – 2099]
بعض علماء کے بقول دونوں روایات میں تطبیق یوں ہے کہ ٹانگیں بچھی ہوئی ہوں تو پاؤں پر پاؤں رکھ کر لیٹنا جائز ہے کیونکہ اس طرح پردہ صحیح ہو جاتا ہے اور اگر گھٹنے کھڑے ہوں اور ٹانگ پر ٹانگ رکھی ہو تو یہ منع ہے کیونکہ یہ شکل دیکھنے میں قبیح لگتی ہے۔ امام خطابی رحمہ اللہ کے بقول ممانعت والی حدیث منسوخ ہے، لیکن اس کی دلیل ہونی چاہیے۔ راجح یہ ہے کہ اگر پردہ برقرار رہے تو چت لیٹ کر کسی بھی طرح ٹانگوں پر ٹانگیں رکھی جا سکتی ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں، یہ جائز ہے اور نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 722   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5504  
حضرت عباد بن تمیم اپنے چچا (عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی) سے بیان کرتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں چت لیٹے دیکھا، ایک پاؤں دوسرے پاؤں پر رکھا ہوا تھا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5504]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس کی صورت کی وضاحت ہم پچھلے باب میں کر چکے ہیں یعنی پاؤں پر پاؤں رکھنا جائز ہے،
گھٹنا کھڑا کر کے اس پر پاؤں رکھنا درست نہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5504   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6287  
6287. حضرت عباد بن تمیم رحمہ اللہ سے روایت ہے وہ اپنے چچا سے بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو مسجد میں چت لیٹے دیکھا تھا آپ نے اپنی ٹانگ دوری پر رکھی ہوئی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6287]
حدیث حاشیہ:
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ انسان چت لیٹ کر ایک پاؤں دوسرےپاؤں پررکھے۔
(صحیح مسلم، اللباس والزینة، حدیث: 5499(2099)
یہ حدیث مذکورہ حدیث کے مخالف ہے لیکن ان دونوں حدیثوں میں تطبیق اس طرح ہے کہ جب چت لیٹے اور شرمگاہ ننگی ہو تو منع ہے جیسا کہ صحیح مسلم کی حدیث میں ہے اور اگر ننگی نہ ہو تو جائز ہے جیسا کہ صحیح بخاری کی مذکورہ حدیث میں ہے، لہٰذا ان حدیثوں میں کوئی تعارض نہیں ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6287