مالک بن عمیر بیان کرتے ہیں کہ صعصعہ نے علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ سے کہا: امیر المؤمنین! آپ ہمیں ان باتوں سے منع کیجئیے، جن سے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کدو کی تونبی اور سبز رنگ کے برتن کے استعمال سے روکا۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5615]
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5615
اردو حاشہ: یہ نہیں پہلے تھی بعد میں آپ نے اجازت فرما دی کہ برتن کسی چیز کو حلا ل یا حرام نہیں کرتا، البتہ نشے سے بچو۔ اس حدیث کی متعلقہ باب سے کوئی مناسبت نہیں الا یہ کہ سابقہ حدیث کا ٹکڑا ہو۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5615
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5172
´سونے کی انگوٹھی کا بیان۔` صعصعہ بن صوحان کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ ہمیں منع فرمایئے اس چیز سے جس سے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا، وہ بولے: مجھے منع فرمایا: کدو سے بنے اور سبز رنگ کے برتن سے، سونے کے چھلے، ریشمی لباس اور حریر اور سرخ زین کے استعمال سے۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5172]
اردو حاشہ: کدو کا برتن اور تارکول لگا ہوا مٹکا بے مسام ہوتے ہیں، لہٰذا ان میں نبیذ بنایا جائے تو اس میں جلدی نشہ پیدا ہوجاتا تھا، اسی لیے لوگوں نے جاہلیت میں یہ برتن شراب بنانے کے لیے مخصوص کررکھے تھے، لہٰذا آپ نے ابتدا میں ان برتنوں کے نبیذ سے بھی روک دیا تھا، بعد میں اجازت دے دی بشرطیکہ نشہ پیدا نہ ہو۔ (فصیل اپنے مقام پر گزر چکی ہے)۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5172
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5175
´سونے کی انگوٹھی کا بیان۔` علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے محبوب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں سے منع فرمایا، میں یہ نہیں کہتا کہ آپ نے لوگوں کو منع فرمایا، بلکہ مجھے منع فرمایا: سونے کی انگوٹھی پہننے سے، ریشمی لباس پہننے سے، زرد رنگ سے جو چمکیلا اور لال ہو، اور رکوع و سجدے کی حالت میں قرآن پڑھنے سے ۱؎۔ ضحاک بن عثمان نے داود بن قیس کی متابعت کی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5175]
اردو حاشہ: (1) ضحاک بن عثمان نے داؤد بن قیس کی متابعت اس طرح کی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور عبداللہ بن حنین کے درمیان حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا واسطہ ذکر کیا ہے جیسا کہ آگے آنے والی حدیث: 5176 کی سند میں ہے۔ واللہ أعلم. (2)”میں نہیں کہتا“ مقصود یہ ہے کہ آپ نے مجھ سے خطاب فرماتے ہوئے مفرد کے صیغے استعمال فرمائے تھے، لہٰذا میں بھی مفرد کے صیغے ہی استعمال کرتا ہوں، جمع کے نہیں ورنہ بیان شدہ چیزیں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرح سب مسلمانوں کے لیے حرام ہیں، گویا سونے اور ریشمی کپڑے کی حرمت صرف مردوں کے لیے ہے۔ (3)”کسم (کسمبھ)“ یہ سرخ رنگ کی ان اقسام میں شامل ہے جو مردوں کےلیے حرام ہیں۔ ہر رنگ کی کئی قسمیں ہوتی ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5175
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5592
´نشہ لانے والے ہر مشروب کی حرمت کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کی تونبی، روغنی برتن، لکڑی کے برتن اور ہرے رنگ کے برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا، اور فرمایا: ”ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔“[سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5592]
اردو حاشہ: دیکھیے حدیث:5550۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5592
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3697
´شراب میں استعمال ہونے والے برتنوں کا بیان۔` علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تونبی، سبز رنگ کے برتن، لکڑی کے برتن اور جو کی شراب سے منع فرمایا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3697]
فوائد ومسائل: فائدہ: اطباء کی اصطلاح میں آش جو (جو کا جوش دیا ہوا پانی) استعمال کرنا جائز ہے۔ لیکن اگر اس میں کسی طرح نشے کے اثرات کا اندیشہ ہو تو حلال نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3697