الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔
1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:
کتاب سنن نسائي تفصیلات
سوانح حیات:
امام نسائی رحمہ اللہ
كتاب قطع السارق
کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل
5. بَابُ : مَا يَكُونُ حِرْزًا وَمَا لاَ يَكُونُ
5. باب: کون سا سامان محفوظ سمجھا جائے اور کون سا نہ سمجھا جائے؟
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْخَلِيلِ ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ : أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تَسْتَعِيرُ الْحُلِيَّ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَعَارَتْ مِنْ ذَلِكَ حُلِيًّا، فَجَمَعَتْهُ ثُمَّ أَمْسَكَتْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِتَتُبْ هَذِهِ الْمَرْأَةُ، وَتُؤَدِّي مَا عِنْدَهَا"، مِرَارًا فَلَمْ تَفْعَلْ، فَأَمَرَ بِهَا فَقُطِعَتْ. نافع کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں زیورات مانگ لیتی تھی، چنانچہ اس نے زیور مانگا اور اسے اکٹھا کر کے رکھ لیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” اس عورت کو توبہ کرنی چاہیئے اور جو کچھ اس کے پاس ہے، اسے ادا کرنا چاہیئے، کئی بار (کہا) لیکن اس نے ایسا نہیں کیا تو آپ نے حکم دیا اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا“ ۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4894]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
● سنن أبي داود أمر النبي بها فقطعت يدها ● سنن النسائى الصغرى تستعير المتاع فتجحده فأمر النبي بقطع يدها ● سنن النسائى الصغرى تستعير متاعا على ألسنة جاراتها وتجحده فأمر رسول الله بقطع يدها ● سنن النسائى الصغرى لتتب هذه المرأة إلى الله ورسوله وترد ما تأخذ على القوم ثم قال رسول الله قم يا بلال فخذ بيدها فاقطعها