الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب البيوع
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
69. بَابُ : بَيْعِ السِّنِينَ
69. باب: کئی سال کی بیع کا بیان۔
حدیث نمبر: 4630
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ السِّنِينَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سال کی بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4630]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2768) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: باغ کے پھل کئی سال کے لیے بیچنا، یہ بھی بیع غرر (دھوکہ والی خرید و فروخت) کی قبیل سے ہے، اس میں خریدار کے لیے دھوکہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح مسلمنهى عن بيع السنين
   صحيح مسلمأمر بوضع الجوائح
   سنن أبي داودنهى عن بيع السنين وضع الجوائح
   سنن ابن ماجهنهى عن بيع السنين
   سنن النسائى الصغرىوضع الجوائح
   سنن النسائى الصغرىنهى عن بيع الثمر سنين
   سنن النسائى الصغرىنهى عن بيع السنين
   سنن النسائى الصغرىنهى عن بيع السنين

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4630 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4630  
اردو حاشہ:
کئی سال کا سودا اس لیے منع ہے کہ وہ چیز جس کا سودا کیا جا رہا ہے، موجود ہی نہیں۔ جب کسی معین چیز کا سودا کیا جا رہا ہو، مثلاً: اس درخت یا اس باغ کا پھل تو پھل کا موجود ہونا ضروری ہے کیونکہ ہو سکتا ہے یہ درخت یا یہ باغ تباہ ہو جائے، پھر اس کا پھل کہاں سے آئے گا؟ البتہ اگر سودا غیر معین چیز کا ہو، مثلاً: 20 من کھجور یا گندم وغیرہ تو سودا جائز ہے، خواہ ابھی گندم کاشت بھی نہ کی گئی ہو کیونکہ مجموعی طور پر دنیا یا منڈی سے کوئی چیز ناپید نہیں ہو سکتی، لہٰذا ایک کھیت سے نہ ہوئی تو دوسرے سے ہو جائے گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4630   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4535  
´کئی سال تک کے لیے پھل بیچ دینے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سال تک کے لیے پھل بیچنے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4535]
اردو حاشہ:
کسی باغ یا مخصوص درختوں کے پھل کئی سال کے لیے پیشگی فروخت کرنا شرعاََ نا جائز اور حرام ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں سراسر دھوکا ہے، نیز یہ ایک مجہول چیز کی بیع ہے۔ مزید برآں یہ کہ بائع ایک ایسی چیز کا سودا کر رہا ہے جس کا کوئی وجود نہیں اور خریدار بھی ایک ایسی چیز خرید رہا ہے جو معدوم ہے، پھر اس کی کوئی ضمانت بھی نہیں ہوتی کہ واقعی پیداوار ہو گی، لہٰذا فروخت کس چیز کی؟ لیکن اس حدیث سے بیع الصفات مستثنیٰ ہے۔ اس میں چیز کی جنس اور مدت کا تعین ہوتا ہے۔ وزن یا مقدار بھی معلوم ہوتی ہے۔ اور یکمشت رقم کی ادائیگی کر دی جاتی ہے۔ اسے بیع سلم یا سلف بھی کہتے ہیں۔ احادیث کی روشنی میں یہ جائز ہے۔ اس طریقے سے اختلاف اور دھوکے کی نوبت نہیں آتی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4535   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2218  
´کئی سال کے لیے پھلوں کے بیچنے اور پھلوں کو لاحق ہونے والی آفات کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی سال کے لیے (پھلوں کی) بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2218]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کئی سال کی بیع سے مراد یہ ہے، مثلاً آئندہ دو تین سال کا پھل پہلے ہی بیچ کر قیمت وصول کر لے یہ منع ہے۔

(2)
اس کی ممانعت میں یہ حکمت ہے کہ یہ معلوم نہیں ہو سکتا کہ آئندہ سالوں میں پیدوار کیسی ہوگی، ہوگی بھی یا نہیں۔
یہ بھی ممکن ہے کہ پھل آ کر تباہ ہو جائے اور خریدار کی رقم ضائع ہو جائے۔
اس لحاظ سے یہ بیع غرر (دھوکے کی بیع)
میں شامل ہے۔

(3)
بیع غرر کی تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: 2194 تا 2197۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2218   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3980  
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آفات سے پہنچنے والے نقصان کو وضع کرنے کا حکم دیا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:3980]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
وضع الجوائح کا معنی یہ ہے کہ قدرتی آفات کے نتیجہ میں اگر پھل ضائع ہو جائے،
تو بائع اس کی قیمت وصول نہ کرے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3980