اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک گھوڑا ذبح کیا، ہم مدینے میں تھے پھر ہم نے اسے کھایا۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4426]
وضاحت: ۱؎: یعنی «نحرنا» کی جگہ «ذبحنا» ہے، اور ہشام کے اکثر شاگردوں کی روایت «نحرنا» ہی کی ہے، صرف ”عبدہ“ کی روایت میں «ذبحنا» ہے اسی اختلاف الفاظ سے استدلال کرتے ہوئے مؤلف نے یہ باب باندھا ہے بہرحال نحر و ذبح دونوں جائز ہیں، مقصد خون بہانا ہے۔